کیرالا۔ ہندو شادی کے لئے تقریب روک دی گئی‘ گاؤں میں اب منائی گئی میلاد النبیؐ

,

   

پچھلی اتوار کے روز ایک پوسٹ گریجویٹ اسٹوڈنٹ جس کانام پرتیوشہ ہے‘جو اندرا نامبیر کی بیٹی ہے کہ کوزیکوٹی کی چنگاروتھ پنچایت میں واقعہ گھر کے اطراف میں جامعہ مسجد ایدوتی گاؤں کے لوگ بیٹھے ہوئے تھے
کوزیکوٹی۔

کیرالا کے ضلع کوزیکوٹی کے ایک گاؤں میں مسلمان 10نومبر کے بجائے تقریب کو منعقد کرتے ہوئے ایک ہفتہ بعد اس اتوار کے روز پیغمبر اسلام کی میلاد کا جشن میلاد النبیؐ منائیں گے‘ یہ اقدام بھائی چارہ کے طور پر اٹھایاگیاہے تاکہ مقامی مسجد کے روبرو واقعہ ایک ہندو لڑکی کی شادی میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ نہیں ہوسکے‘

لہذا مسلم کمیونٹی کی جانب سے یہ اقدام اٹھایاگیاتھا۔پچھلی اتوار کے روز ایک پوسٹ گریجویٹ اسٹوڈنٹ جس کانام پرتیوشہ ہے‘

جو اندرا نامبیر کی بیٹی ہے کہ کوزیکوٹی کی چنگاروتھ پنچایت میں واقعہ گھر کے اطراف میں جامعہ مسجد ایدوتی گاؤں کے لوگ بیٹھے ہوئے تھے۔

محلہ کمیٹی کے سکریٹری این سی عبدالرحمن نے کہاکہ ”مذکورہ ہندفیملی نے پہلے ہی10نومبر کے روز شادی مقرر کی تھی۔

انہیں میلا دالنبیؐ کے متعلق کوئی جانکاری نہیں تھی۔ شادی کی تقریب دن بھر چلے گی اور ہم بھی میلاد النبی کے موقع پر مختلف کلچرل پروگرام منعقد کررہے تھے۔

لہذا ہم نے مسجد میں منائے جانے والے میلاد النبی ؐ کے جشن کو شادی کے لئے ملتوی کردیاتھا“۔

اندرا نامبیر نے کہاکہ انہیں یقین نہیں ہورہا ہے کہ ان کی بیٹی کی شادی کے لئے مسجد پر منعقد کئے جانے والے جشن کو ملتوی کردیاگیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”محلہ کمیٹی نے ہمیں بتایا کہ ہماری مدد کے لئے وہ اپنی تقریب 17نومبر کے لئے ملتوی کررہے ہیں۔ ہم نے ایسی کوئی درخواست ان سے نہیں کی تھی۔

اس روز ہماری بیٹی کو دعائیں دینے کیلئے مسجد کمیٹی کے کئی اراکین بھی ہمارے گھر پہنچے تھے“۔

عبدالرحمن نے کہاکہ مسجد کے تحت 120مسلم فیملی ہیں اور محلہ کے ہر کسی نے دوستانہ طور پر اس کو تسلیم کیا۔انہوں نے کہاکہ ”ایک ایسے وقت میں جب لوگ مذاہب کے نام پرمتصادم ہیں‘ہم چاہتے ہیں ہماری توجہہ دوسری کمیونٹیوں سے بھائی چارہ کو بڑھانے میں لگائیں۔

ہم چاہتے تو پچھلے اتوار کو میلا دالنبی ؐ کا جشن مناتے تھے مگر اس سے شادی میں رکاوٹ پیدا ہوتی تھی کیونکہ مذکورہ گھر مسجد کے بلکل سامنے ہے“