کے سی آر حکومت کی نظر میں مسلمانوں کا معیار بھیڑوں سے بھی بدتر

,

   

علی الحساب بجٹ میں اقلیتوںکی فلاح و بہبود کیلئے 2004 کروڑ روپئے ۔ بھیڑوں کی افزائش کیلئے 2 ہزار 600 کروڑ مختص !

محمد مبشر الدین خرم
حیدرآباد۔22فروری۔حکومت تلنگانہ نے ریاست کے اقلیتوں کو بھیڑوں سے کم تر بنا دیا ہے۔ریاستی حکومت کی جانب سے چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے عبوری بجٹ پیش کرتے ہوئے ریاست کے اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لئے 2004کروڑ کی تخصیص کا اعلان کیا ہے جبکہ ریاست میں بھیڑوں کی افزائش کے لئے حکومت نے 2ہزار 600 کروڑ مختص کرنے کا اعلان کیا ہے۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے تشکیل تلنگانہ کے بعد سے ہی مسلمانوں سے کئے گئے وعدوں سے انحراف کیا جا رہاہے اور اب تو حکومت نے اقلیتوں سے کئے گئے وعدوں سے انحراف کا ریکارڈ بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی بلکہ ان کے مجموعی بجٹ میں صرف 4کروڑ روپئے کا اضافہ کرتے ہوئے یہ ثابت کردیا ہے کہ حکومت کو اقلیتوں کی مجموعی ترقی سے کوئی مطلب نہیں ہے۔ریاستی حکومت کی جانب سے سال گذشتہ شروع کی گئی چرواہوں کے لئے اسکیم جس میں بھیڑوں کی افزائش کا منصوبہ تیا رکیا گیا تھا ۔اس کیلئے حکومت نے عبوری بجٹ 2019-20 میں 2600کروڑ روپئے کی تخصیص کا اعلان کیا ہے جبکہ ریاست کے اقلیتوں کی ترقی فلاح و بہبود کیلئے حکومت کی جانب سے 2004کروڑ روپئے کی تخصیص عمل میں لائی گئی ہے ۔ تلنگانہ میں ایس سی طبقہ کیلئے مالی سال 2018-19کے دوران 12ہزار 708 کروڑ روپئے مختص کئے گئے تھے لیکن اس مرتبہ ان کے بجٹ میں 3ہزار 873 کروڑ کا اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد ایس سی طبقہ کا بجٹ 16ہزار 581 کروڑ تک پہنچ چکا ہے اور ایس ٹی طبقہ کیلئے حکومت کی جانب سے سال گذشتہ 8ہزار 63کروڑ روپئے مختص کئے گئے تھے

لیکن اس مرتبہ 1764کروڑ کا اضافہ کرتے ہوئے اسے 9ہزار827 کروڑ روپئے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے تحریک تلنگانہ کے دوران ریاست کے مسلمانو ںے سے انہیں 12فیصد تحفظات کی فراہمی کا وعدہ کیا تھا اور کہا تھا اقتدار حاصل ہونے کے بعد اندرون 4ماہ 12فیصد تحفظات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا لیکن حکومت کی ایک معیاد مکمل ہونے کے باوجودبھی یہ مسئلہ جوں کا توں برقرار ہے اور استفسار کرنے والوں کو یہ کہا جانے لگا ہے کہ تمہیں کیا تمہارے باپ کو بھی بولونگا۔ ان الفاظ کے استعمال کے بعد موجودہ حکومت سے ریاست میں اقلیتوں کی فلاح و بہبود کی کوئی توقع نہیں کی جا رہی تھی لیکن بعض گوشوں سے کہا جا رہاتھا کہ حکومت اقلیتی بجٹ میں بھاری اضافہ کرکے 12 فیصد تحفظات کی فراہمی میں ناکامی کا ازالہ کی کوشش کرے گی لیکن ایسا نہیں کیا گیا بلکہ انتخابات کے بعد پیش کئے جانے والے اس عبوری بجٹ میں اقلیتوں کے بجٹ میں صرف 4کروڑ کے اضافہ کے ذریعہ حکومت نے ان کے زخموں پر نمک کے چھڑکاؤ کا کام کیا ہے ۔