گرو۔ چیلے کی نیند اُڑ جائیگی، ایس پی کیساتھ اتحاد کے بعد مایاوتی کا ریمارک

,

   

لکھنؤ؍ نئی دہلی۔ 12 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) اترپردیش میں ماضی کے ایک دوسرے کی کٹر حریف جماعتوں سماج وادی پارٹی (ایس پی) اور بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) نے 2019ء کے پارلیمانی انتخابات کیلئے آج مفاہمت کا اعلان کیا۔ دونوں پارٹیوں نے فی کس 38 پارلیمانی حلقوں پر مقابلہ کرنے سے اتفاق کرتے ہوئے کانگریس کو اتحاد سے باہر رکھنے کا فیصلہ کیا، تاہم ان پارٹیوں نے کہا کہ امیٹھی اور رائے بریلی سے اُن کے امیدوار نامزد نہیں کئے جائیں گے جہاں
سے ترتیب وار کانگریس کے صدر راہول گاندھی اور یو پی اے کی چیئرپرسن سونیا گاندھی نمائندگی کرتی ہیں۔ دیگر چھوٹی جماعتوں کیلئے دو نشستیں چھوڑی گئی ہیں، جن کا نام نہیں لیا گیا۔ تاہم راشٹریہ لوک دل (آر ایل ڈی) سے اُن کی بات چیت جاری ہے۔ ایس پی کے صدر اکھیلیش یادو کے ساتھ مشترکہ طور پر یہ اعلان کرتے ہوئے ایس پی کی سربراہ مایاوتی نے وزیراعظم نریندر مودی اور بی جے پی کے صدر امیت شاہ کا مذاق اڑایا اور کہا کہ یہ کانفرنس ’گرو اور چیلے کی نیندیں اڑا دے گی ‘۔ مایاوتی نے حالیہ ضمنی انتخابات میں پھولپور، گورکھپور اور کیرانا پارلیمانی حلقوں میں بی جے پی کی شکست کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ’’مجھے پورا یقین ہے کہ جس طرح اتحاد نے ضمنی انتخابات میں بی جے پی کو شکست دی ہے، بالکل اسی طرح تمام انتخابات میں بھی صرف ہم ہی زعفرانی جماعت کا صفایا کرسکتے ہیں‘‘۔ بی جے پی نے اس اتحاد پر ردعمل میں کہا کہ دونوں پارٹیاں ملک کیلئے نہیں بلکہ اپنی بقاء کیلئے ایک دوسرے کے قریب آئے ہیں۔ مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے کہا کہ یہ (پارٹیاں) جانتی ہیں کہ وہ اپنے بل بوتے پر وزیراعظم مودی کا مقابلہ نہیں کرسکتے اور مودی کی مخالفت ہی اُن کے اتحاد کی بنیاد ہے۔ )

مغربی بنگال کی چیف منسٹر ممتا بنرجی نے اترپردیش میں ایس پی۔ بی ایس پی اتحاد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ مثبت اقدام ہے۔ واضح رہے کہ 2014ء کے پارلیمانی انتخابات میں اترپردیش سے بی جے پی کو 71، اُس کی حلیف اپنا دل کو 2 نشستیں ملی تھیں۔ ایس پی کو 5 اور کانگریس کو 2 نشستیں حاصل ہوئیں جبکہ بی ایس پی کو ایک نشست بھی نہیں ملی تھی۔ اتحاد میں کانگریس کو شامل نہ کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے مایاوتی نے کہا کہ اس پارٹی (کانگریس) کی کئی سال تک حکمرانی کے دوران غریبی، بیروزگاری اور رشوت ستانی میں اضافہ ہوا اور دفاعی معاملتوں میں اسکامس ہوئے۔ ماضی میں بھی کانگریس سے مفاہمت کا کوئی فائدہ نہیں ہوا تھا۔ بی ایس پی سربراہ نے کہا، ’’جس طرح بوفورس اسکام نے کانگریس کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکا تھا، اب بی جے پی بھی رافیل اسکام میں ملوث ہونے کے سبب اسی طرح کے انجام کا سامنا کرے گی‘‘۔ ماضی میں اتحاد کے موقعوں پر کانگریس کو اگرچہ ہمارے ووٹ ملے لیکن اس کے ووٹ ہمیں نہیں مل سکے، چنانچہ کانگریس سے اتحاد کا کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوسکا تھا۔ تاہم ایس پی ۔ بی ایس پی اتحاد میں ووٹوں کا تبادلہ بالکل ٹھیک رہے گا۔ بی جے پی اور کانگریس کا تقابل کرتے ہوئے مایاوتی نے کہا کہ کانگریس نے ایمرجنسی نافذ کی تھی اور بی جے پی غیرمعلنہ ایمرجنسی کی ذمہ دار ہے۔ اکھیلیش یادو نے کہا، ’’مایاوتی کی عزت اُن کی عزت ہے۔ یادو نے ایس پی کے کارکنوں کو ہدایت کی کہ وہ مایاوتی کا مستحقہ احترام کریں۔ مایاوتی کی توہین میری (اکھیلیش یادو) کی توہین ہوگی‘‘۔ کانگریس کی طرف سے ردعمل میں سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم نے کہا کہ اُن کی پارٹی کو اترپردیش میں لوک سبھا الیکشن تنہا لڑنے میں کچھ مشکل نہیں ہے۔ تاہم، انھوں نے یہ امید بھی ظاہر کی کہ سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کے آج معلنہ اتحاد پر نظرثانی ہوسکتی ہے۔