گھر میں نہیں باہر کھیلو…

   

سیانے کہتے ہیں جسمانی ورزش اور کھیل کود ہر عمر اور ہر دور میں یکساں اہمیت کے حامل ہیں۔ جو بچے اسکول سے آنے کے بعد بھی گھر سے باہر نکلتے، کھلی فضا میں کھیلتے اور مختلف جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں وہ زیادہ صحت مند ہوتے اْن بچوں کی نسبتاً جو اسکول سے آنے کے بعد گھر سے باہر نہیں نکلتے اور نہ ہی کوئی جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں۔ بچوں کو روزانہ ایک گھنٹہ ورزش کرنی چاہئے، مگر ترقی یافتہ ممالک میں بہت کم بچے اس معیار پر پورا اترتے ہیں۔
تحقیق داں کہتے ہیں کہ، بچوں میں گھر سے باہر نکلنے کے رجحان میں کمی کی ایک بڑی وجہ وڈیو گیمز اور کمپیوٹرز ہیں، کیونکہ اب وہ اسکول سے گھر آکر وڈیو گیمز اور کمپیوٹرز میں مگن ہوجاتے ہیں۔ معمولی ورزشیں بھی ان کو بھاری لگتی ہیں۔ پہلے کے بچے جتنی مرتبہ اٹھک بیٹھک آرام سے کرتے، دیر تک رسی پکڑ کر جھولتے، اْچھلتے کودتے اور دوڑ لگا سکتے تھے، آج کل کے بچے وہ نہیں کر پاتے۔ایک زمانے میں بے شمار کھیل ایسے بھی کھیلے جاتے تھے، جو گلی، محلوں تک ہی محدود ہوتے تھے، ان کھیلوں سے گہری وابستگی آج بھی ہے۔ ان کھیلوں کوآپ روایتی کھیل کہہ سکتے ہیں، جو آج بھی دیہی علاقوں میں خاصے مقبول ہیں۔ ان کھیلوں سے ذہنی اور جسمانی ورزشیں کے ساتھ ساتھ صلاحیتوں میں بھی اضافہ ہوتا تھا۔ مثال کے طور پر کبڈی، گلی ڈنڈا، پٹھو گرم، پکڑم پکڑائی، چھپن چھپائی اور دوسرے ایسے بہت سے کھیل تھے، جو نہ صرف دیہی بلکہ شہروں میں بھی بے حد مقبول تھے اور ہر روز فارغ اوقات میں کھیلے جاتے تھے، جو اب کہیں گم ہوگئے ہیں۔ شہروں میں ہاکی، فٹ بال اور دیگر کھیلوں کے مقابلے میں کرکٹ کو زیادہ ترجیح دی جاتی ہے۔ دوسری طرف انٹرنیٹ اور کمپیوٹر پر بیٹھنے والوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔آج بھی بچے کرکٹ، فٹبال، ہاکی، والی بال، اسکوائش، ٹینس، کشتی اور بہت سے دوسرے کھیل کھیلتے نظر تو آتے ہیں، لیکن صرف گھر پر کمپیوٹر کے آگے بیٹھ کر یا پھر ہاتھوں میں سما جانے والے موبائل فون پر، جو وافر مقدار میں انٹرنیٹ پر موجود ہیں۔ جبکہ ان کمپیوٹر گیمز کے برعکس جسمانی کھیل صحت مند زندگی کے حصول کیلئے نہایت ضروری ہیں۔ یہ صرف تفریح کا ذریعہ ہی نہیں بلکہ جسم کو چاق و چوبند اور صحت مند بنانے کا بھی ذریعہ ہیں، جبکہ کھیل انسان کی شخصیت کو سنوارنے میں بے حد اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ جسمانی کھیلوں کے حوالے سے بچوں کو اپنے علاقوں میں سہولیات فراہم کرنی چاہیے اور بچوں میں یہ شعور بھی پیدا کریں کہ وہ معلومات اور تعلیمی معملات میں انٹرنیٹ کا استعمال ضرور کریں لیکن کھیل کود کیلئے میدانوں اور ارد گرد کے پارکوں کو ترجیح دیں، تاکہ وہ تندرست چاک و چوبند رہ سکیں۔