ھندوستان میں ہندوتوا دہشت گرد آزاد پھر رہے ہیں، ان کے لئے کوئی قانون نہیں۔

,

   

انتخابات کے وقت 2007 میں سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکے کا مدعی پھر سے گرما گیا ہے۔ اس بم دھماکے میں تقریبا 68 لوگوں کی موت ہوئی تھی جس میں اکثریت پاکستان کی تھی، اور اس ریل کو فرینڈشپ ایکسپریس کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اس لئے کہ دونوں ملکوں امد ورفت کا یہ ایک ذریعہ ہے۔
یہ دھماکہ ہندوستان اور اس کے ملک کی انٹیلجنس کے لئے اور اسکی سلامتی کے لئے ایک شرم کی بات تھی کہ راجدھانی دہلی کے صرف 70 کلومیٹر دوری پر یہ واقعہ پیش آیا۔ اور امن کے لئے ہونے والی کوششوں کو اس دھشتگردی نے ناکام کیا۔
اس وقت کی حزب اختلاف جماعت بی جے پی اور بعض میڈیا نے اسے اس وقت کی کانگریس سرکار کی ناکامی قرار دیا تھا۔ اور کانگریس سرکار نے پاکستان کے دہشت گردوں کو پکڑنے کی یقین دہانی کی تھی۔
مگر جب ہندوستان کی تحقیقات کی ایجنسی نے تحقیقات کی تو معلوم ہوا کہ یہ حملہ ار یس یس اور بی جے پی جیسی تنظیموں سے تعلق رکھنے والے چار لوگوں نے کیا تھا۔ سوامی اسی مانند، کمال چوہان، راجندر چوہدری اور لوش شرما تھے۔ اور ان کو گرفتار کرکے یقین دہانی کی تھی کہ جلد ہی متاثرین سے انصاف کیا جائے گا۔
مگر جب حالیہ دنوں میں ھریانہ کی ایک عدالت نے جب انہیں ثبوتوں کی کمی کی وجہ سے بری کیا تو ای این اے نے اسے عدالت عظمیٰ میں پیش نہیں کیا اور ھندوستان کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ جب وہ ہی اس کو عدالت عظمیٰ میں پیش کرنے تیار نہیں ہے تو پھر ہم کیوں دخل اندازی کریں۔ اور مزید کہا کہ پاکستان ہمیشہ دھشت گردی کے لئے ذمہ دار ہے۔

اور یہ صرف اسی لئے ہو رہا ہے کہ اس میں اکثر متاثرین مسلمان ہیں۔
اور اس سے قبل اپریل میں عدالت نے مکی مسجد میں حملہ کرنے والوں کو حراست میں لیا  جس میں اسماندد بھی شامل ہے مگر سمجھوتہ ایکسپریس کے معاملے میں این ای اے نے اس کیس جو اگے نہیں بڑھایا۔
مگر ہندوستان میں جتنے بھی بم بلاسٹ ہوئے ہیں، سب حملوں میں ھندتوا دہشت گرد ہی پکڑے گئے ہیں، چاہے وہ مالیگاؤں کی مسجد کا بلاسٹ ہو جس میں چھ مسلمان شھید ہوئے تھے اور سو سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ اور اس میں شیوسینا کے لوگ بھی ملوث تھے۔ کی۔