ہائی ٹیک سٹی کی تاریخی قطب شاہی مسجد پر عہدیداروں کی نظریں

,

   

سڑک کیلئے باؤنڈری وال منہدم، صدر نشین وقف بورڈ محمد سلیم کا دورہ ، تعمیری کام روک دیا گیا
حیدرآباد۔ سکریٹریٹ میں دو مساجد کے انہدام کا مسئلہ ابھی تازہ ہے کہ ہائی ٹیک سٹی کے قریب ایک تاریخی مسجد قطب شاہی سڑک کی توسیع میں حکام کے نشانہ پر ہے۔ درج اوقاف اس مسجد کی باونڈری کو ایچ ایم ڈی اے کے حکام نے منہدم کرتے ہوئے مسجد کے صحن کو سڑک میں شامل کرنے کی کوشش کی۔ سڑک کی تعمیر کا کام تیزی سے جاری ہے۔ اطلاع ملتے ہی صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم آج متعلقہ ایم آر او اور بورڈ کے عہدیداروں کے ساتھ پہونچ گئے اور تعمیری کاموں کو روک دیا۔ انہوں نے ایم آر او اور دیگر عہدیداروں کو ہدایت دی کہ مسجد کی اراضی کو سڑک میں شامل کرنے سے گریز کریں اور منہدم کردہ باؤنڈری وال کی دوبارہ تعمیر کی جائے۔ انہوں نے وقف بورڈ کی جانب سے باونڈری وال کی تعمیر کا فیصلہ کیا ۔ حکام سے کہا گیا کہ وہ مسجد کو چھوڑ کر سڑک تعمیر کریں۔ مسجد قطب شاہی رائے درگ ولیج منی کونڈہ جاگیر کے تحت ہے۔ سروے نمبر 82 کے تحت 34 گنٹے اراضی پر یہ مسجد محیط ہے۔ 1989 کے وقف گزٹ میں نوٹیفائیڈ وقف پراپرٹی کے طور پر اس کا تذکرہ موجود ہے۔ طویل عرصہ سے یہ مسجد غیر آباد ہے جس کا فائدہ اٹھاکر ایچ ایم ڈی اے نے باؤنڈری وال کو منہدم کردیا۔100 فیٹ کی سڑک تعمیر کی جارہی ہے جس میں مسجد کا صحن شامل کرلیا گیا۔ صدرنشین وقف بورڈ نے کہا کہ وقف جائیدادوں کے سلسلہ میں وقف بورڈ سے مشاورت کے بغیر کوئی کارروائی نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے واضح کردیا کہ وقف جائیدادوں کو کسی اور کام کیلئے حوالے نہیں کیا جاسکتا۔ وقف بورڈ کی جانب سے کلکٹر رنگاریڈی، ڈی سی پی مادھا پور، اے سی پی مادھا پور اور بلدی حکام کو مکتوب روانہ کیا گیا جس میں مسجد کی اراضی کے تحفظ کی مانگ کی گئی۔ صدرنشین وقف بورڈ نے کہا کہ اس مسجد کا بہرصورت تحفظ کیا جائے گا اور تعمیر و مرمت کے ذریعہ اسے آباد کرنے کے اقدامات کئے جائیں گے۔ ایچ ایم ڈی اے کی کارروائی سے مقامی افراد میں سخت ناراضگی پائی جاتی ہے۔