ہجومی تشدد پر وزیر اعظم مودی نے اپنی خاموشی توڑی، کہا ماب لنچنگ سے انہیں بھی تکلیف ہوئی ہے۔

,

   

نئی دہلی:جھارکھنڈ میں تبریز انصاری کی ہجومی تشدد میں موت کی آہ پارلیمنٹ پہنچ گئی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی اپنی خاموشی توڑی۔ راجیہ سبھا میں وزیر اعظم نریندر مودی صدر جمہوریہ کے خطبہ پر اظہار تشکر کے لئے پہنچے جہا ں انہوں نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جھارکھنڈ کے ماب لنچنگ کے واقعہ سے انہیں بھی تکلیف ہوئی ہے۔ لیکن یہ کہنا کہ جھارکھنڈ ماب لنچنگ کا اڈہ بن چکا ہے یہ ٹھیک نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیا جھارکھنڈ کو مجرم بتانا صحیح ہے؟ انہوں نے کہا کہ سارے جھارکھنڈ کو بدنام کرنے کا حق ہمیں نہیں ہے۔وہاں بھی اچھے لوگ رہتے ہیں۔ واضح رہے کہ گذشتہ دنوں تبریز انصاری نوجوان مسلم کو جئے شری رام نعرہ لگا نے کے لئے مجبور کیا گیا۔ لیکن تبریز کے انکار پر اسے ایک درخت سے باندھ کر خوب مارا پیٹا گیا۔ جس کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوگئی۔ یہ واقعہ جھارکھنڈ میں پیش آیا۔ اس واقعہ پر پارلیمنٹ میں خوب بحث و مباحثہ کیا گیا۔ کئی سیاسی پارٹیوں کے ارکان پارلیمان نے اس واقعہ کی سخت مذمت کی ہے۔ رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی نے کہا کہ یہ وزیر اعظم کا ایسا جملہ ہے جس سے ان کی نیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گجرات کے فسادات کے بعدبھی ایسا ہی کہا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر پی ایم مودی کی نیت صاف ہوتی تو وہ بتریز انصاری کی ماب لنچنگ کی مذمت کرتے او رکارروائی کرنے کا تیقن دیتے۔ کانگریس کے قومی ترجمان م افضل نے کہا کہ پی ایم مودی نے بڑی چالاکی کے ساتھ یہ بیان دیاہے۔

انہو ں نے ایسا بیان دیا ہے کہ جیسے اپوزیشن پارٹیاں جھارکھنڈ کی بے عزتی کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی بات کہی جاتی ہے تو وہ حکومت کوکہی جاتی ہے کسی ریاست کو نہیں۔ کیونکہ کسی بھی حادثہ کیلئے اسٹیٹ نہیں حکومت ذمہ دار ہوتی ہے۔