ہندوستان سے انٹلیجنس ثبوت کی طلبی، انتقام کیخلاف عمران کا انتباہ

,

   

سازشیوں کیخلاف سخت کارروائی کی ضمانت، دہشت گردی پر بات چیت کی پیشکش

اسلام آباد 19 فروری (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے ہندوستان کو آج تیقن دیا کہ وہ پلوامہ دہشت گرد حملے کے سازشیوں کے خلاف کارروائی کریں گے بشرطیکہ ہندوستان کی طرف سے اُنھیں قابل کارروائی انٹلیجنس ثبوت فراہم کیا جائے۔ لیکن کسی ’بدلے‘ کے طور پر کسی جوابی کارروائی کے خلاف وارننگ بھی دی۔ عمران خان نے قوم کے نام ویڈیو پیغام میں کشمیر میں جمعرات کو ہوئے حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے سے متعلق ہندوستان کے الزامات کا جواب دیا ہے۔ پاکستان میں موجود اور سرگرم دہشت گرد گروپ جیش محمد کے خودکش حملے میں سی آر پی ایف کے 40 جوان ہلاک ہوگئے تھے۔ عمران خان نے کہاکہ ’پاکستان اس علاقہ میں استحکام چاہتا ہے‘۔ اُنھوں نے کہاکہ وہ اس بات کو سمجھتے ہیں کہ ہندوستان میں یہ انتخابات کا سال ہے اور پاکستان پر الزام تراشیوں کی بدولت عوام سے ووٹ حاصل کرنا آسان ہوجائے گا۔ لیکن یہ اُمید بھی کرتے ہیں کہ ایک اچھا احساس باقی و برقرار رہے گا اور یہ کہ ہندوستان بھی مذاکرات کے لئے کشادگی کا مظاہرہ کرے گا۔ عمران خان نے کہاکہ کشمیر میں جب کبھی ایسا کوئی واقعہ پیش آتا ہے ہندوستان کی جانب سے پاکستان کو ہی مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے اور پاکستان کو بار بار ایک ’سزاوار شرارتی بچہ‘ کے طور پر ظاہر کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ ’مسئلہ کشمیر بھی مسئلہ افغانستان جیسا ہے جو بات چیت کے ذریعہ حل کیا جاسکتا ہے‘۔ اُنھوں نے کہاکہ ’پاکستان کے ملوث ہونے کے بارے میں اگر آپ (ہندوستان) کے پاس کوئی قابل کارروائی انٹلیجنس ثبوت موجود ہے تو ہمیں دیجئے۔ مَیں ضمانت دیتا ہوں کہ ہم کارروائی کریں گے۔ اس لئے نہیں کہ ہم کسی کے دباؤ میں ہیں بلکہ اس لئے کہ وہ (حملہ آور) پاکستانی دشمنوں کے طور پر کام کررہے ہیں‘۔ عمران خان نے مزید کہاکہ ’مَیں یہ سن رہا ہوں اور ہندوستانی میڈیا پر دیکھ رہا ہوں کہ وہاں (ہندوستان) کے سیاستداں پاکستان سے بدلہ لینے کی باتیں کررہے ہیں۔ اگر ہندوستان سوچتا ہے کہ پاکستان پر حملہ کرے گا تو ہم صرف سونچیں گے ہی نہیں بلکہ جواب دیں گے‘۔ پاکستانی وزیراعظم نے کہاکہ ’جنگ شروع کرنا ہمارے ہاتھ میں ہے۔ اور بہت آسان ہے۔ لیکن جنگ ختم کرنا ہمارے ہاتھ میں نہیں ہوگا اور کوئی نہیں جانتا کہ کیا ہوگا‘۔ اُنھوں نے کہاکہ ’پاکستان دہشت گردی پر ہندوستان سے بات چیت کے لئے تیار ہے‘۔ میں واضح طور پر کہہ رہا ہوں کہ یہ نیا پاکستان ہے اور ایک نئی فکر اور نیا انداز فکر ہے‘۔