ہندوستان سے مساوات کی بنیاد پر اور باہمی احترام سے بات چیت کیلئے تیار

,

   

تمام متنازعہ مسائل کو حل کرنے مذاکرات کیلئے آگے آنا ہندوستان کی ذمہ داری ۔ حکومت ہند ہنوز انتخابی موڈ میں ہے ۔ وزیر خارجہ پاکستان کا بیان

بشکیک 15 جون ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان کی جانب سے ہندوستان کے ساتھ مساوات کی بنیاد پر مذاکرات منعقد کئے جائیں گے اور یہ بات چیت ایک دوسرے کیلئے معزز انداز میں ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ حکومت ہند پر منحصر ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کرے تاکہ تمام متنازعہ مسائل کو حل کیا جاسکے ۔ وزیر خارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی نے یہ بات کہی ۔ شاہ محمود قریشی 19 ویں شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن کی چوٹی کانفرنس میں شرکت کیئلے کرغزستان میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ توثیق کی کہ جمعہ کو ایس سی او کے ایک اجلاس کے دوران وزیر اعظم ہند نریندر مودی اور وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے مابین رسمی جملوں کا تبادلہ ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملاقات ہوئی ہے اور دونوں قائدین نے ایک دوسرے سے مصافحہ کیا ہے اور ایک دوسرے کا احوال دریافت کیا ہے ۔ انہوں نے جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے یہ بات بتائی ۔ انہوں نے حکومت ہند پر الزام عائد کیا کہ وہ اب بھی الیکشن کی ذہنیت ہی کا شکار ہے تاکہ اپنے ووٹ بینک کو مستحکم رکھا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو جو کچھ کہنا تھا وہ کہہ چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب ہندوستان کو فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ ہم نہ اس تعلق سے جلد بازی میں نہیں ہیں اور نہ ہی ہمیں کوئی فکر ہے ۔ جب کبھی ہندوستان خود کو بات چیت کیلئے تیار کرپائیگا ہم کو بھی وہ تیار پائیگا ۔ تاہم ہم بات چیت مساوات کی بنیاد پر اور معزز انداز میں کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کو بات چیت کیلئے کسی کے پیچھے بھاگنے کی ضرورت ہے اور نہ ہی ہمیں کوئی ہٹ دھرمی کرنے کی ضرورت ہے ۔ اس مسئلہ پر پاکستان کا رویہ انتہائی حقیقت پسندانہ اور بصیرت والا ہے ۔ ان کی توجہ اس جانب مبذول کروائی گئی تھی کہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ہندوستان کو بار بار بات چیت کیلئے ہندوستان پر زور نہیں دینا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ اس تعلق سے ہندوستان کو فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان کے ساتھ بات چیت کرے تاکہ تمام متنازعہ مسائل کی یکسوئی ہوسکے ۔ پاکستان چاہتا ہے کہ بات چیت مساوات کی بنیاد پر ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ابھی اپنی انتخابی ذہنیت سے باہر نہیں آیا ہے اور کٹرپسند موقف پر اٹل ہے ۔ یہ موقف انہوں نے انتخابات میں اپنے ووٹ بینک کو مستحکم رکھنے کیلئے اختیار کیا تھا اور اب بھی اسی موقف پر جمے ہوئے ہیں۔ نریندر مودی اور عمران خان کے مابین بشکیک میں ملاقات اس وقت ہوئی جب دو ہفتے قبل خود عمران خان اور شاہ محمود قریشی نے ہندوستانی وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کو علیحدہ مکتوب روانہ کرتے ہوئے باہمی بات چیت کی ضرورت پر زور دیا تھا ۔ 2016 جنوری میں پٹھان کوٹ میں ہندوستانی ائر فورس کے ٹھکانہ پر حملے کے بعد سے ہندوستان ‘ پاکستان کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کر رہا ہے ۔ ہندوستان کا کہنا ہے کہ دہشت گردی اور بات چیت ایک ساتھ نہیں چل سکتے ۔ عمران خان نے 26 مئی کو نریندر مودی کو فون کرتے ہوئے انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد بھی دی تھی اور اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ دونوں ملکوں کو اپنے اپنے عوام کی بہتری کیلئے مل جل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ نریندر مودی نے اپنے جواب میں کہا تھا کہ دونوں ملکوں کے مابین اعتماد بحال کرنا اور تشدد سے پاک ماحول تیار کرنا ہی زیادہ اہمیت کا حامل تاکہ علاقہ میں امن قائم ہوسکے اور خوشحالی لائی جاسکے ۔ جاریہ سال کے اوائل میں دونوں ملکوں کے مابین کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا تھا جب جموں و کشمیر کے پلوامہ ضلع میں ایک خود کش حملے میں سی آر پی ایف کے 40 جوان ہلاک ہوگئے تھے ۔ جئیش محمد تنظیم پر اس حملہ کا الزام عائد کیا گیا تھا ۔ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران ہندوستانی ائر فورس نے پاکستان کے بالاکوٹ میں جئیش محمد کے تربیتی کیمپ پر سرجیکل حملے کئے تھے ۔ دوسرے دن پاکستان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایک ہندوستانی ایم آئی جی 21 طیارہ مار گرایا تھا اور ایک ہندوستانی پائلٹ کو حراست میں لے لیا تھا جسے بعد میں ہندوستان کے حوالے کردیا گیا ۔ پاکستان پر ہندوستان مسلسل زور دے رہا ہے کہ وہ پہلے دہشت گرد سرگرمیوں پر قابو پائے جس کے بعد ہی بات چیت ہوسکتی ہے ۔