ہندوستان کی قومی سیاست میں اپوزیشن لیڈر کے طور پر راہول کے اندر کاقد اونچا ہوا ہے

,

   

سابق جموں کشمیر چیف منسٹر عمرعبداللہ نے الیکشن ‘ الائنس اور بہت ساری موضوعات پر بات کی

ٹوئٹر پر ہم نے دوسابق چیف منسٹر ان آپ کو محبوبہ مفتی میں کے درمیان کافی قربت دیکھی ہے

ایساکوئی زیادہ ٹوئٹر تبادلے نہیں ہے۔ میں سمجھتاہوں یہ پورامعاملہ بحث کے دائرے سے باہر ہے۔ میں نہیں سمجھ پایا کہ کیوں ملک کا ایک حصہ سیاسی قائدین کے آپس میں ایک دوسرے کے دشمن رہنے میں خوشی ملتی ہے۔ میر ا یہ ماننا ہے کہ ہمیں ایک دوسرے کی مخالفت ذاتی مفادات سے بالاتر ہوکرکرنا چاہئے۔

کیاآپ مجوزہ لوک سبھا الیکشن کے لئے پی ڈی پی یا کانگریس کے ساتھ کسی اتحاد سے انکار کرتے ہیں؟

اس موقع پر اب تک کوئی مفاہمت کی بات نہیں ہوئی ہے ۔ مگر پھر میں ہی واحد نائب صدر ہوں جو اپنے عہدے سے اوپر اٹھ کر کوئی بھی بات کرسکتاہوں یا فیصلہ لے سکتاہوں

بطور کانگریس صدر راہول گاندھی اور پرینکا کے قومی سیاست میں داخلے کے متعلق آپ کا کیاکہنا ہے؟
جہاں تک پرینکا گاندھی کی بات ہے تو میں سمجھتاہوں ایس پی او ربی ایس پی کے بعد کانگریس اپنی تنظیمی ڈھانچے کو مضبوط کرنا چاہتی ہے۔

جہاں تک راہول گاندھی کی بات ہے تو حالیہ کچھ مہینوں میں ہندوستان کی قومی سیاست میں ان کا قد بڑھا ہے۔ ہم نے دیکھا ہے کہ انہو ں نے وزیراعظم نریندر مودی پر مقابلے کو سخت کیا ہے ۔ ان کی پریس کانفرنس کھلی اور غیرمنظم بات چیت کا موقع فراہم کرتی ہے

سابق میںآپ کی پارٹی این ڈی اے اور یوپی اے دونوں کے ساتھ رہی ہے ‘سال2019میں کون سے الائنس کا آپ کا حصہ رہیں گے؟
اب تک اس پر کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔ مگر اس بات کی کم توقع ہے میری پارٹی بی جے پی کے ساتھ جانے میں بہت ہی کم وزن ڈالے گی۔
اپوزیشن سے وزیراعظم کی امیدواری پر کوئی تبادلہ خیال؟ مذکورہ ناموں میں راہول‘ مایاوتی‘ ممتا بنرجی زیربحث ہیں۔
یہ اس وقت کی جانے والی بات ہے جب آخری ووٹ کی گنتی مکمل ہوجائے ۔
کیاآپ سمجھتے ہیں کہ آپ کے والد فاروق عبداللہ وزیراعظم بنیں؟
یہ میرے لئے چونکا دینے والی بات ہوگی جب میرے والد اس دوڑ میں شامل ہوجائیں گے ۔ انہوں نے کبھی بھی وزیراعظم بننے کا گمان نہیں پیدا کیا۔

این ائی اے ‘ ای ڈی اور سی بی ائی نے حریت ‘جماعت اسلامی اور دیگر علیحدگی پسندوں پر شکنجہ کسا ہے‘ آپ کیاکہتے ہیں؟۔

آپ یہ سوال ان سے پوچھیں جو ایسا کررہے ہیں۔ نہ تو میں ریاست میں ہوں او رنہ حکومت میں ہوں ۔ اگر جے ای ایل کے معاملے میں دیکھیں تو یہ اقدام زیادہ سیاسی لگتا ہے۔نہایت پرامن وقت میں ‘ جے ای ایل بناء کسی تحدیدات کے کام کرتی رہی ۔ میں دہشت گردی سے قبل کے وقت کے متعلق بات کررہاہوں۔

کیاآپ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے بالاکوٹ میں حال ہی میں کی گئی فضائیہ کاروائی ضروری تھی؟

مذکورہ ردعمل حالات کی مناسبت سے ضروری تھا۔ دیکھائی دینے والے ردعمل کی ضرورت ہے ۔

میں اس میٹنگ کا حصہ تھا جس کو وزیر خارجہ نے طلب کی تھی جہاں پر یہ نکتہ اٹھا کہ یہ ایک غیر فوجی اور جیش محمد کے پاکستان کے ٹھکانوں پر نہایت جذباتی حملہ تھاجو خفیہ اداروں کی جانکاری پر کیاگیاتھا اور ہم دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر دوسرے فضائی حملے کے لئے بھی تیارتھے ۔

لہذا مجھ پر شبہ کرنے کے لئے کوئی وجہہ نہیں ہے