یواے ای کے کچھ لوگوں کے لئے ان لائن گیمنگ کیریر کا ایک موقع ہے

,

   

متحدہ عرب امارات میں کچھ لوگ اپنے جون کو پوری وقت کے لئے کیریر کے طور پر ان لائن گیمنگ میں ای اسپورٹس ٹورنمنٹس کا حصہ بن رہے ہیں جس میں لاکھوں درہم کے انعامات مقرر کئے گئے ہیں۔منظم طریقے سے ای اسپورٹس انڈسٹری مشرقی وسطی میں پیر پھیلارہی ہے‘ بالخصوص یو اے ا ی میں جہاں پر مقامی سطح بڑے پیمانے پر ٹورنمٹس بڑھتے جارہے ہیں۔

اس کی مثال یاللا ای اسپورٹس جو مینا علاقے کی اسپورٹس تنظیم ہے جو چھ عدد فنڈنگ اس کے سرمایہ کاروں سے حاصل ہوئی ہے اور پچا س کھلاڑیوں نے اس عالمی سطح کے ٹورنمنٹ میں حصہ لیا۔دوبئی کے ایک چوبیس سالہ گیمر میزان اکیلان جو یللا ای اسپورٹس ٹیم کا حصہ ہے۔

انہوں نے ایک گیمس جس کو ”ہارٹس اسٹون“ کہتے ہیں کھیلا او راس کو امید ہوگئی کہ وہ کل وقتی کام بطور سیلس ایجنٹ ای اسپورٹس میں تابناک مستقبل کے لئے کریں گا۔بارہ سال کی عمر سے گیمر رہے اکیلان نے کہاکہ ”دوبئی میں کچھ ٹورنمنٹ میں جیت حاصل کی‘ جس سے میرے اخراجات پورے ہوگئے مگر ورلڈ الکٹرانک اسپورٹس گیمس) میں 15000ڈالر (55094درہم) جتنا جو چین میں ہوا میرے لئے بڑا تھاجس سے میں نے ڈرائیونگ لائسنس حاصل کیا اور ایک کار خریدی“۔

انہوں نے کہاکہ ”میری قطعی نشانہ کچھ بڑا جیتنے پر ہے جس سے مشرقی وسطی گیمنگ کے نقشہ میں چاروں طرف دیکھائیدے لہذا ہمارے پاس کتنے قابل گیمرس ہیں اور گیمنگ انڈسٹری میں ہماری پیشکش کس حد تک ہوسکتی ہے۔

آج سے پانچ سال میں بہترین گیمر اور مواد تیار کرنا والا بناجاؤں گا‘ جو میرے علاقے اور یللا ای اسپورٹس کی نمائندگی کرے“۔

یللا اسپورٹس کا ایک اور رکن محمد حیات جس کی عمر29سال کی ہے وہ کویتی شہری جو دوبئی میں مقیم ہے وہ ڈراگان بال فائٹر زیڈ کھیلتا ہے۔

گیمنگ سے جوڑنے والا ان کے پاس پہلے سے ہے جو فل ٹائم کرتے ہیں۔ تاہم ان کی ٹورنمنٹس مکمل کرنے کے لئے دنیا کا سفر کرنے پر وہ نظر ٹکائے ہوئے ہے۔حیات نے کہاکہ ”گیمنگ انڈسٹری میں مقبولیت میری خواہش ہے‘ تاکہ مثبت اثر اور اس کی ترقی کی دیکھ بھال کرسکوں۔ پانچ سال میں۔

میں ایک گیم میں مہارات حاصل کرنا اور اگلے نسل کے شاندار کھلاڑیں کی تشکیل اور ساتھ میں نئے کھلاڑی پیدا کرنے کا خواہش مند ہوں“۔

ایسی خبر تھی کہ پچھلے ما ہ ایک16سالہ لڑکے فرسٹ فورٹ نائٹ ورلڈ میں 3ملین ڈالر نیویارک میں منعقدہ مقابلے میں جیتا تھا۔یواے ای میں کم عمر بچے بھی کچھ رقم ای اسپورٹس کے مقابلوں میں حصہ لے کر یا نئے کھلاڑیوں کو کوچنگ دے کر کمارہے ہیں۔

خلیج ٹائمز نے سابق میں یہ خبر دی تھی کہ ایک 16سالہ کینڈین طالب علم براڈلی اسماعیل نے محض دوسرے کھلاڑیو ں کو کوچنگ دے کر83’5000درہم کی کمائی کی تھی