یوپی میں ایس پی ۔ بی ایس پی کا اتحاد ‘ نئے سیاسی دور کا آغاز

,

   

مایاوتی اور اکھیلش نے مشترکہ پریس کانفرس کی ‘ دونوں پارٹیاں ائندہ لوک سبھا انتخابات میں38‘38سیٹوں پر مقابلہ کریں گی۔ امیتھی او ررائے بریلی کانگریس کے لئے باقی دوسیٹیں دیگر اتحادیوں کے لئے چھوڑ یں ‘ مایانے بی جے پی ‘ کانگریس ا ورشیوپال پرجم کر کئے حملے ‘ اکھیلیش نے بی جے پی تک تنقید کو محدو د رکھا

لکھنو ۔ بالآخر یوپی میں بی جے پی مخالف اتحاد وجود میںآگیاجس میں فی الحال دو پارٹیاں سماج وادی پارٹی( ایس پی) او ربہوجن سماج پارٹی ( بی ایس پی) ہی ہیں مگر چند ایک روز میں اس کا حصہ کچھ او رپارٹیاں بھی ہوں گی ۔

تاہم کانگریس کے لئے اس میں کوئی جگہ نہیں رہے گی۔بی ایس پی کی صدر مایاوتی او رایس پی سربراہ اکھیلیش یادو نے مشترکہ پریس کانفرنس میں اس کااعلان کردیا ہے ۔

مایاوتی نے حسب معمول تحریر شدہ مضمون پڑھتے ہوئے بتایا کہ دونوں پارٹیاں 38‘38سیٹوں پر مقابلہ کریں گے جبکہ دوسیٹیں اتحاد میں شمال ہونے والی دیگر پارٹیوں کے لئے رکھی گئی ہیں جبکہ امیتھی اور رائے بریلی سے اتحاد کا کوئی امیدوار کھڑا نہیں کرنے کا بھی فیصلہ لیاگیا ہے۔

واضح رہے کہ مذکورہ دونو ں سیٹوں پر یوپی اے چیرپرسن سونیا گاندھی اور کانگریس کے قومی صدر راہول گاندھی منتخب ہوتے آرہے ہیں۔

لکھنو کی پانچ ستارہ ہوٹل میں منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران سینئر کے رول میں نظر آرہی مایاوتی نے اپنے خطاب کا آغاز وزیراعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امیت شاہ کو بطور گرو چیلابتاتے ہوئے اتحاد کے اعلان سے قبل بی جے پی پر جم کر حملہ بولا اور اتحاد کی ضرورتوں پر تفصیل سے باتیں کیں

۔مایاوتی نے کہاکہ اتحاد ملک کی ضرورت ہے ہر غریب کسان او رنوجوان مسلمان‘ خاتون ‘ دلت او ردب کچلے طبقہ کی ضرورت ہے۔ ملک کی خاطر گیسٹ ہاوز معاملے کو نظر اند کرکے سماج وادی پارٹی کے ساتھ اتحاد کر رہی ہیں جس کے ساتھ تقریبادو دہائی قبل اتحاد کرکے فرقہ پرست بی جے پی کو شکست د ی تھی۔مایاوتی نے کہاکہ یہ اتحاد بی جے پی کو اقتدار سے بیدخل کرنے کے لئے ہے تاکہ ملک کو مزید تباہی سے بچایاجاسکے۔

ائین کی حفاظت کی جاسکے اور عوام کو مختلف طرح کی پریشانیوں سے نجات دلائی جاسکے۔

مایاوتی نے سیٹوں کی تقسیم اور باقی سیٹوں کے متعلق وضاحت بھی کی ‘ مگر انہو ں نے کسی پارٹی کا نا نہیں بتایا۔ یہ پارٹی راشٹرایہ لوک دل او رنشاط پیس پارٹی ہوسکتی ہے۔جن کے ساتھ ایس پی الیکشن لڑچکی ہے مگر ان کے لئے صرف دوسیٹیں چھوڑے جانے کے سبب سیاسی گلیاروں میں کئی مطلب نکالے جارہے ہیں۔مایاوتی نے صاف کردیا کہ کانگریس کے لئے الائنس میں کوئی جگہ نہیں ہوگی۔ انہوں نے س کی کئی وجوہات بتائیں۔

ان کے بقول کانگریس اور بی جے پی کی پالیسیاں کم وبیش ایک ہی ہیں ۔ دونوں غریب مخالف ہیں ‘ دونوں ہی کرپٹ ہیں۔ ایک نے بفور س گھوٹالہ کیاتودوسرے نے رافیل سودے بازی میں بدعنوانی کی۔ مایاوتی نے یہ بھی کہاکہ کانگریس کے ساتھ اتحاد کا تجربہ بی ایس پی کو اچھا رہا ہے نہ ایس پی کو ٹھیک رہا کیونکہ اس کے ووٹ ٹرنسفر نہیں ہوتے۔

البتہ ہم امیتھی او ررائے بریلی میں کوئی امیدوار نہیں اتاریں گے تاکہ راہول گاندھی ایک حلقہ میں زیادہ وقت گذارنے کے لئے مجبور نہ ہوں۔مایاوتی نے تقریبا آدھی گھنٹے تک بات کی جبکہ اکھیلیش یادو نے صرف سات سے اٹھ منٹ میں اپنی بات پوری کرلی ۔

مایاوتی کے حملوں میں بی جے پی ‘ کانگریس او رشیو پال یادو کی پارٹی رہی جبکہ اکھیلیش نے صرف بی جے پی کو نشانہ بنایا۔مایا وتی نے کہاکہ مرکز ہو یا ریاست دونوں جگہ بی جے پی کی حکومت ناکام رہی ہے۔ نوٹ بندی ‘ جی ایس ٹی‘ اور رافیل سمیت مختلف ایشوز پر اسے گھیرتے ہوئے مایاوتی نے کہاکہ اب عوام اس سے نجات چاہتے ہیں ۔

اس لئے ہم یہ الائنس ان کے لئے کررہے ہیں ۔انہوں نے بی جے پی پر ذات برداری ار مندر مسجد کے ایشوز پر سیاست کرنے کا بھی الزا م لگایا۔ وہیں اکھیلیش نے اپنی پوری تقریر کو بی جے پی پر حملوں پر ہی محیط رکھا ۔ انہو ں نے اسے رقہ پرست بتاتے ہوئے کہاکہ ساج کو مذہب اور ذات برداری میں تقسیم کرتے کرتے اب یہ بھگوان کو بھی برداری میں بانٹنے کاکام کررہے ہیں