یوپی میں ایک شخص کے ساتھ ہجومی تشدد اور اغوا کی افواہ نے خوف کاماحول بنادیاہے

,

   

ضلع سنبھل کے اسلت پور جرائی گاؤں میں اگست سے شروع ہوئی پچاس سے زائد ہجومی تشدد کے واقعات میں یہ پہلی موت ہوئی ہے

لکھنو۔ مغربی اترپردیش میں پولیس کی جانکاری کے مطابق ایک ہجوم نے بیس سال کی عمر کے ایک نوجوان کے ساتھ مارپیٹ کی‘مذکورہ واقعہ ریاست میں بچوں کے اغواء پر مشتمل بڑھتی افواہوں کی وجہہ سے پیش آنے والا ہجومی تشدد کی ایک مثال ہے۔

پولیس عہدیداروں کے مطابق ضلع سنبھل کے اسلت پور جرائی گاؤں میں اگست سے شروع ہوئی پچاس سے زائد ہجومی تشدد کے واقعات میں یہ پہلی موت ہوئی ہے‘

جنھوں نے واقعہ کو بچہ چوری کی پھیلتی افواہوں کانتیجہ قراردیاہے۔ڈائرکٹر جنرل پولیس او پی سنگھ نے کہاکہ ”اس طرح کی افواہوں پر توجہہ نے دینے کے لئے سوشیل میڈیاپر ہم نے عوام سے اپیل کی ہے۔

متاثرہ علاقوں میں عوامی اعلانات کے ذریعہ بھی عوام سے اپیل کی جارہی ہے۔

قومی سلامتی ایکٹ کے دفعات کے تحت مستقبل میں اس طرح کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف مقدمہ درج کیاجائے گا“۔

ان واقعات کاشکار ہونے والوں میں بچے‘ دیگر گاؤں کو ملاقات کے لئے جانے والے فیملی‘ معمر عورتیں‘ اور چہارشنبہ کے روز پیش ائے واقعہ میں صحت عامہ کی ایک ٹیم کو ایک ایمبولنس میں انتظار کررہی تھی۔

مذکورہ شخص کی منگل کے روز سنبھل میں بھائی کے ساتھ موت اس وقت ہوئی جب ان کے بھتیجے کو منگل کے روز ڈاکٹر کے پاس لے جارہے تھے اسی دوران ہجوم نے ان پر حملہ کردیا۔

عام طو رپر حملہ آور موبائیل سے پیغام بھیجنے والے ایپ اور سوشیل میڈیا کے ذریعہ حاصل ویڈیوز او رفوٹوز سے بدحواس ہوتے ہیں جس میں بچوں کا اغوایا پھر مشتبہ افراد کو دیکھایاجاتا ہے‘ عام طور پر یہ فرضی مواد پس منظر سے باہر او رہندوستان کا نہیں رہتا ہے۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میرٹھ کے ایک پولیس افیسر نے کہاکہ ”ایسی ہی ایک پیغام جس میں کہاگیاتھا کہ پندرہ لوگوں کا ایک گروپ بچوں کو اغوا کران کے اعضاء نکال رہا ہے‘ جو غلط انفارمیشن ہے۔

کئی واقعات میں لوگ ایک گاؤں سے دوسرے گاؤں سفر کرتے ہیں اور انہیں مقامی لوگ نشانہ بنادیتے ہیں کیونکہ وہ انہیں جانتے نہیں ہے“۔

اس ماہ 46واقعہ پیش ائے جس میں 19میرٹھ زون سے ہیں‘ دوسرا سب سے زیادہ واقعات اگرہ سے ہیں‘ جس کے بعد کانپور اور بریلی۔ اسی طرح کے واقعات بہار میں بھی پیش آرہے ہیں‘

جہاں پر پولیس عہدیداروں کاکہنا کے جولائی کے وسط میں اس طرح کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیاہے۔سپریم کورٹ نے ہجومی تشدد کے واقعات کی روک تھام کے لئے ریاستی سطح پر اقدامات او رقانون بنانے کی ہدایت ریاستوں کو دی ہے