یہ کردار آسکر کا حقدار ہے۔ انوپم کھیر

   

مشہور اداکار انوپم کھیر نے اپنی آنے والی فلم ’’دی ایکسیڈنٹل پرائم منسٹر‘‘ میں ہندوستانی ماہر اقتصادیات و سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کا کردار نبھایا ہے جسے وجئے رتناکر گٹے نے ڈائرکٹ کیا جبکہ مینک تیواری اس کے رائٹر ہیں۔ یہ فلم 2004 سے 2008 تک منموہن سنگھ کے میڈیا اڈوائزر اور سرکاری ترجمان رہ چکے سنجے بارو کی 2014 میں لکھی کتاب پر مبنی ہے اس فلم سے متعلق کھڑے تنازعہ پر میڈیا کو دیئے گئے 63 سالہ اداکار انوپم کھیر کے ایک انٹرویو کا اقتباس یہاں پیش ہے۔
س : کیا آپ کی فلم دی ایکسیڈنٹل پرائم منسٹر 2019 میں ہونے والے انتخابات کی تشہیر تو نہیں جس طرح اور بھی فلمیں ان انتخابات کو مدنظر رکھ کر بنائی جارہی ہیں؟
ج : آرٹ کو سیاست سے کیوں علیحدہ کیا جانا چاہئے اس کی اچھی مثال صدر امریکہ رونالڈریگن رہ چکے ہیں۔ ساوتھ کی کئی ریاستوں کے چیف منسٹرس کا تعلق اداکاری سے رہا ہے۔ فنکار پہلے شخص ہوتا ہے پھر پروفیشن میری طرح میں کسی سیاسی پارٹی سے تعلق نہیں رکھتا اور نہ کسی پارٹی کا رکن ہوں میں نریندر مودی کا حامی ہوں اور ہندوستان کی بات کرتا ہوں۔
س : آپ کی فلم پر کانگریس پارٹی کا کیا ردعمل ہے؟
ج :یہ مجھے پریشان نہیں کریں گے یہ فلم کے لئے مدد گار ثابت ہوں گے اگر فلم اچھی نہیں ہے تو یہ غبارے خود بہ خود کھل جائیں گے اگر یہ اچھی ہے تو اسے پرواز سے کوئی نہیں روک سکتا ہم ایسے دور سے گذر رہے ہیں جہاں برائی کو منہ پر گالی ملتی ہے ۔ میں نے ایم ایس دھونی دا ان ٹولڈ اسٹوری میں بھی کام کیا ہے ہم نے دیکھا ہے لوگوں نے ویراٹ کوہلی کو بھی گالی دی ہے۔
س : 2004 میں آئی بلاک فرائی ڈے میں کچھ حقیقی ناموں کا استعمال کیا گیا تھا جس کی وجہ وہ مشکل کا شکار ہوگئی تھی؟
ج : اس وقت میں سنسر بورڈ کا صدر نشین تھا اور میں نے اسے پاس سرٹیفکیٹ دیا تھا جمو سگندھ اور انوراگ کیشپ میرے پاس آئے اور انہوں نے مجھ سے کہا آپ ایک تعلیم یافتہ انسان ہیں آپ اسے گہری نظر سے دیکھئے میں نے ایک کمیٹی طلب کی اور بنا کسی کٹ کے اسے پاس سرٹیفکیٹ دے دیا۔
س : فلم کے دوران منموہن سنگھ کے خیال نے آپ میں کوئی تبدیلی واقع ہوئی؟
ج :ہاں میں نے محسوس کیا کہ مجھ میں کچھ تبدیلیاں آنے لگی ہیں کردار کے اعتبار سے لیکن یہ فلم صرف منموہن سنگھ پر نہیں بنائی جارہی تھی بلکہ سنجے بروانے اپنی کتاب میں بہت کچھ لکھا تھا جو سچائی پر مبنی تھا۔ پورا ملک جانتا ہے کہ سابق وزیر اعظم کا کیا برتاو تھا وہ سیاسی نظام کو اپنی پہلی فیملی کا درجہ دیتے تھے۔ زیادہ نہ کہتے ہوئے میں یہی کہنا چاہوں گا کہ دی ایکسیڈنٹل پرائم منسٹر دراصل سنجے بروا اور منموہن سنگھ کے درمیان ایک رومان کی کہانی ہے۔
س : فلم میں آپ نے اپنے پرفارمینس کا تقابل ڈینیل ڈے لیوس سے کیا جو ان کی 2012 میں آئی فلم لن کوئین میں تھا اور 1982 میں آئی گاندھی میں بین کنگسلے کے کرداروں سے کیا ہے؟
ج :ہاں یہ پرفارمینس آسکر کا مستحق ہے۔ فلم میں میں کافی شاندار ہوں جس طرح 1984 میں آئی میری فلم سارانش میں میں دکھائی دیا تھا میں دعوی کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ منموہن سنگھ کا یہ کردار مجھ سے بہتر کوئی کرہی نہیں سکتا تھا۔
س : اس کردار کا سب سے بڑا چیلنجنگ پہلو کیا تھا؟
ج : میں منموہن سنگھ کا ایک نیوز آئٹم دیکھتا ہوں اور انہی کی طرح اٹھ کر چلنے کی کوشش کرتا ہوں یہ غیر معمولی سین ہوگا اس کے لئے میں نے ایک ہفتہ کوشش کی اس کے باوجود آج بھی میں مطمئن نہیں ہوں۔ میں نے اپنے پروڈیوسر ڈائرکٹر سے اس کے لئے چھ ماہ کی ریہرسل کا وقت مانگا تھا اس کے علاوہ سب سے پریشان کن بات ان کی آواز ہے۔ اس کیلئے لپ سنگ ضروری ہوتا ہے اس کے لئے میں نے پھر سے ڈرامہ اسکول جوائن کیا پھر جاکر ان کی آواز کو جٹا پایا۔