۔ 24 یونیورسٹیاں جعلی، یو جی سی کی تنقیح

,

   

مزید2یونیورسٹیوں کامعاملہ عدالت میں زیرالتواء: وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان

نئی دہلی : مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندرپردھان نے کہاکہ یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) نے 24 خود ساختہ اداروں کو جعلی قرار دیا ہے اور دو مزید ادارے اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پائے گئے ہیں‘‘۔ پردھان نے یہ بیان لوک سبھا میں ایک تحریری سوال کے جواب میں دیا۔طلباء ، والدین ، عوام اور الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کے ذریعے موصول ہونے والی شکایات کی بنیاد پر یو جی سی نے 24 خود ساختہ اداروں کو جعلی یونیورسٹیاں قرار دیا ہے۔ اس کے علاوہ دو اور ادارے جن میں لکھنؤ میں واقع بھارتیہ شکشا پریشد اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پلاننگ اینڈ مینجمنٹ ، قطب انکلیو ، نئی دہلی بھی یو جی سی ایکٹ 1956 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کام کرتے پائے گئے ہیں۔ بھارتیہ شکشا پریشد اور آئی آئی پی ایم کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہیں۔اتر پردیش میں سب سے زیادہ آٹھ ایسی جعلی یونیورسٹیاں ہیں۔ جن میں وارانسی سنسکرت وشوی ودیالیہ ، وارانسی؛ مہیلا گرام ودیپیتھ ، الہ آباد گاندھی ہندی ودیا پتھ ، الہ آباد نیشنل یونیورسٹی آف الیکٹرو کمپلیکس ہومیوپیتھی ، کانپور نیتا جی سبھاش چندر بوس اوپن یونیورسٹی ، علی گڑھ اتر پردیش وشوی ودیالیہ ، متھرا؛ مہارانا پرتاپ شکشا نکیتن وشوایڈالیہ ، پرتاپ گڑھ ، اور اندراپرستھا شکشا پریشد ، نوئیڈا شامل ہیں۔ جس کے بعد یہ سوال اٹھتا ہے کہ یہ ان سب اداروں کی پست پناہی کون کررہا تھا۔ جب کہ کوئی بھی تعلیمی ادارہ حکومت کی اجازت کے بغیر چل نہیں سکتا۔دہلی میں سات ایسی جعلی یونیورسٹیاں ہیں کمرشل یونیورسٹی لمیٹڈ ، یونائیڈ نیشنس یونیورسٹی ، ووکیشنل یونیورسٹی ، اے ڈی آر سینٹرک جوریڈیشل یونیورسٹی ، انڈین انسٹی ٹیوشن آف سائنس اینڈ انجینئرنگ ، وشواکرما اوپن یونیورسٹی فار سیلف ایمپلائمنٹ ، اور ادھیاتمک وشوایڈیالہ (روحانی یونیورسٹی)۔ اڈیشہ اور مغربی بنگال میں دو ایسی یونیورسٹیاں ہیں۔ یہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف الٹرنیٹیو میڈیسن کولکتہ اور انسٹی ٹیوٹ آف الٹرنیٹیو میڈیسن اینڈ ریسرچ ، کولکتہ کے ساتھ ساتھ رورکیلا اور نارتھ اڑیسہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر اینڈ ٹیکنالوجی بھی اس میں شامل ہیں۔