۔17 جنوری سے تلنگانہ اسمبلی کا آغاز، تیاریاں زوروشور سے جاری

   

راجہ سنگھ کے اعتراض پر سکریٹری اسمبلی کی متوقع کارروائی پر تجسس برقرار
حیدرآباد ۔ 12 جنوری (سیاست نیوز) چیف منسٹر کے سی آر نے حال ہی میں تلنگانہ اسمبلی کو تحلیل کردینے کے بعد قبل از وقت انتخابات کا اعلان کردیا تھا جس کے بعد تلنگانہ انتخابات میں ٹی آر ایس پارٹی نے شاندار اکثریت سے کامیابی درج کی اور کے سی آر نے دوبارہ چیف منسٹر کی حیثیت سے حلف لیا ہے۔ دوسری مرتبہ کے سی آر اپنی حکومت میں کابینہ کی تشکیل کیلئے سرگرمی سے مصروف ہیں۔ ٹی آر ایس پارٹی سے تعلق رکھنے والے 88 ارکان اسمبلی نے شاندار کامیابی حاصل کرنے کے بعد ان ارکان اسمبلی کی نظر اب کابینہ کی تشکیل پر اٹکی ہوئی ہے، جو کے سی آر کی نئی کابینہ میں شمولیت کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہیکہ اس بار کے سی آر نے اپنے کابینہ میں 18 ارکان کو شامل کرنے منصوبہ بنایا ہے۔ واضح رہیکہ حالیہ اسمبلی انتخابات میں چار وزراء بشمول اسپیکر تلنگانہ کو بری طرح سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس لئے کے سی آر نے اس بار اپنی کابینہ میں چار نئے وزراء کو شامل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ 17 جنوری سے نوتشکیل شدہ اسمبلی کا آغاز ہونے جارہا ہے جس کے باعث اسمبلی کے اطراف و اکناف صاف صفائی و سیکوریٹی کے وسیع انتظامات کئے جارہے ہیں۔ گذشتہ چار ماہ سے اسمبلی کے باب الداخلہ کی داغ دوزی کا کام کیا جارہا تھا جو آج مکمل ہوگیا ہے۔ اسمبلی کے قریب بیریکیٹس بھی لگائے گئے ہیں۔ میڈیا پوائنٹ کے پاس بھی صاف صفائی کا کام مکمل ہوچکا ہے۔ ارکان کے چیمبرس میں بھی صاف صفائی کردی گئی ہے اور سیٹس بھی الاٹ کردیئے گئے ہیں۔ اس بار نو تشکیل شدہ اسمبلی کیلئے سیکوریٹی انتظامات کئے ہیں جو راجہ سنگھ کے حیرت انگیز ریمارک کے بعد جس میں انہوں نے ایم آئی ایم کے عبوری اسپیکر کے ہاتھوں حلف نہیں لیں گے اور اسمبلی میں علحدہ سیٹ الاٹ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ راجہ سنگھ کے اس ریمارک کے بعد عوام و خواص میں یہ تجسس پایا جاتا ہیکہ اسمبلی سکریٹری اور حکومت ہمیشہ تنازعہ پیدا کرنے والے راجہ سنگھ کے خلاف کیا کارروائی کرتی ہے۔