۔20ماہ میں 10 افراد کو زہر دے کر ہلاک کرنے والا قاتل گرفتار

,

   

نانی اور بھاوج کو بھی نہیں بخشا،آندھرا میں المناک واقعہ، دوسروں کے مال سے دولتمند بننے قاتل کے خواب کا عبرتناک انجام

امراوتی۔/6 نومبر، ( پی ٹی آئی) آندھرا پردیش میں گزشتہ 20 ماہ کے دوران اپنے رشتہ داروں سمیت 10 افراد کو مبینہ طور پر سائینیڈ (زہر ) دے کر موت کے گھاٹ اُتارتے ہوئے ان کی رقومات اور سونا ہڑپ لینے والا سلسلہ وار قاتل گرفتارکرلیا گیا۔ ضلع مغربی گوداوری کے پولیس سپرنٹنڈنٹ نودیپ سنگھ گریوال نے کہا کہ گلانکی سمہادری ساکن ایلورو کو گزشتہ 20 ماہ کے دوران اضلاع مشرقی گوداوری، مغربی گوداوری اور کرشنا میں گھناؤنے جرائم کے ارتکاب کے ضمن میں منگل کو گرفتار کرلیا گیا۔ سمہادری ایلورو کے ایک اپارٹمنٹ کامپلکس میں چوکیدار کی حیثیت سے کام کیا کرتا تھا اور بعد میں رئیل اسٹیٹ بزنس میں ملوث ہوگیا لیکن فائدہ نہ ہونے پر یہ پیشہ چھوڑ کر راتوں رات دولتمند بننے کے لالچ میں خوفناک منصوبہ بنایا اور اس منصوبہ کی تکمیل کے ذریعہ کے طور پر قتل کے طریقہ کار کا انتخاب کیا۔ سپرنٹنڈنٹ پولیس نے کہا کہ گلانکی سمہادری قتل کے اس گھناؤنے منصوبہ کے تحت اپنے امکانی شکار کو موت کے گھاٹ اُتارنے کیلئے پرسادم ( مندر میں پوجا کی اشیاء ) میں سائینیڈ ( زہر ) ملادیا کرتا تھا۔ اس طرح کسی شخص کی موت پر کوئی شک و شبہ بھی نہیں ہوتا تھا کیونکہ مردہ کے جسم پر کوئی زخم نہیں ہوا کرتا تھا۔ اس مجرمانہ منصوبہ کے تحت سمہادری نے 20 ماہ میں 10 افراد کو موت کے گھاٹ اُتار دیا اور 28 لاکھ روپئے لوٹ کر چلتا بنا۔ اس نے خود اپنی نانی اور بھاوج کو بھی نہیں بخشا تھا اور ان دونوں قریبی رشتہ داروں کو بھی اسی انداز میں ہلاک کردیا تھا۔ایلورو میں گزشتہ ماہ ایک فزیکل ایجوکیشن ٹیچر کی موت کی تحقیقات کے بعد وہ شک کے دائرہ میں آگیا تھا اور پولیس کو اس کا سراغ دستیاب ہوا تھا۔ گرفتاری کے بعد اس کے قبضہ سے 250 گرام سونا، 1,63,400 روپئے برآمد ہوئے۔ دوران تحقیقات پتہ چلا کہ اس کو مارچ 2018 میں پہلے ہی قتل کے بعد گرفتار تو کیا گیا تھا لیکن قتل کے الزام کے تحت نہیں بلکہ سونا اور نقد رقم کے سرقہ کے شبہ میں پکڑا گیا تھا جب اس نے اپنے ہی مالک مکان کو پہلا شکار بنایا تھا۔ واضح رہے کہ کیرالا میں ایک سفاک خاتون کے ہاتھوں ایک سال سے بھی کم مدت میں ایک ہی خاندان کے کئی افراد کی پُراسرار موت کے المناک واقعہ کے انکشاف کے بعد یہ اس قسم کا دوسرا واقعہ منظرعام پر آیا ہے۔