۔7 سال کے دوران تلنگانہ کی شرح ترقی میں دو گنا اضافہ

   

جی ایس ٹی وصولی میں 26 فیصد اضافہ،مرکز کی ’ارتھ نیتی‘‘ رپورٹ میں ریاست کا خصوصی تذکرہ

حیدرآباد ۔ 14 ۔ ستمبر (سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ گزشتہ 7 سال سے ترقی کی راہ پر گامزن ہے ۔ ہر شعبہ نے تقریباً صد فیصد شرح ترقی درج کی ہے ۔ چند شعبوں نے تو 5 تا 6 گنا زیادہ ترقی حاصل کی ہے۔ کورونا بحران اور مختلف مسائل کے باوجود کئی شعبوں نے ترقی کی ہے ۔ مرکزی حکومت کی جانب سے جاری کردہ ’’ارتھ نیتی‘‘ نے تازہ رپورٹ میں ریاست تلنگانہ کی ترقی کی طرف خاص توجہ دلائی ہے۔ ٹی ایس آئی پاس رعیتو بندھو ، رعیتو بیمہ جیسی اسکیمات اور آبپاشی پراجکٹس کے تعمیرات کی ستائش کرتے ہوئے ان کے نتائج پر روشنی ڈالی گئی ہے ۔ کورونا کی دوسری لہر کے اثر کے بعد تلنگانہ معاشی طور پر ابھر رہا ہے ۔ گزشتہ ماہ اگست میں ریاست کی آمدنی 10 ہزار کروڑ روپئے کے ہندسے کو عبور کرچکی ہے ۔ عام طور پر ماہانہ ریاست کی آمدنی گڈس اینڈ سرویس ٹیکس ، اسٹاپس اینڈ رجسٹریشن ، سیل ٹیکس، اکسائیز ڈیوٹی ، مرکزی ٹیکس کے حصہ داری اور دیگر امور سے 10 تا 11 ہزار کروڑ روپئے کی ہوتی ہے۔ تاہم کورونا کی دوسری لہر، لاک ڈاؤن کے باعث اپریل اور مئی میں توقع کے مطابق آمدنی حاصل نہیں ہوئی۔ بالخصوصی ماہ مئی میں لاک ڈاون کی وجہ سے آمدنی بہت زیادہ متاثر ہوئی ۔ جون میں لاک ڈاؤن کو برخواست کردینے کے بعد معاشی سرگرمیوں کا آغاز ہونے سے معاشی نظام کسی قدر مستحکم ہوا تھا ۔ پہلی مرتبہ جون میں 10,222 کروڑ روپئے کی آمدنی ہوئی تھی ۔ اس کے ساتھ ہی جولائی اور اگست میں بھی ریاست تلنگانہ کی آمدنی 10 ہزار کروڑ روپئے سے زائد ہوئی تھی ۔ معاشی نظام بہتر ہونے پر تلنگانہ حکومت نے فلاحی اسکیمات پر توجہ مرکوز کی۔ اسی سلسلے کے تحت دلت بندھو اسکیم کیلئے دو ہزار کروڑ روپئے جاری کئے گئے ۔ اس کے علاوہ جی ایس ٹی کی وصولی میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔ ماہ اگست میں 3526 کروڑ روپئے وصول ہوئے جبکہ گزشتہ سال اگست میں 2793 کروڑ روپئے کی وصولی ہوئی ۔ اس سال جی ایس ٹی کی وصولی میں 26 فیصد کا اضافہ ہوا ۔ N