حدیث دین کا بنیادی ماخذ ہے:ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

,

   

مرکز جماعت اسلامی ہند کے کانفرنس ہال میں آج کل طلبہ تنظیم اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (SIO) کے منتخب ممبرس کا تربیتی ورک شاپ چل رہا ہے _ مجھ سے خواہش کی گئی کہ میں ان کے سامنے علم حدیث کا تعارف کرادوں _ اِدھر کچھ دنوں سے حدیث پر دو طرح کے اعتراضات کیے جارہے ہیں : اول یہ کہ دین کا بنیادی ماخذ صرف قرآن ہے _ اللہ کے رسولﷺ اس کے بندوں تک قرآن پہنچانے آئے تھے _ وہ کام آپ نے انجام دے دیا _ ہمارے سامنے احادیث کا جو ذخیرہ پایا جاتا ہے ، وہ حجّت نہیں ہے _ دوم یہ کہ اگر حدیث کو حجّت مان لیں تو اس کا استناد ثابت نہیں ہے _ احادیث کافی عرصے تک صرف زبانی روایت کی جاتی رہیں_ تیسری صدی ہجری سے ان کو لکھا جانے لگا _ بہت سے نوجوان اس طرح کے اعتراضات سے متاثر ہونے لگے ہیں _ میں نے اپنے لیکچر میں خاص طور پر ان دونوں اعتراضات کی روشنی میں گفتگو کی _ میں نے بتایا کہ دین کے بنیادی ماخذ دو ہیں : قرآن اور حدیث _ اللہ کے رسول ﷺ کی بعثت کا مقصد قرآن پہنچانے کے ساتھ اس کی تشریح کرنا اور اس پر چل کر دکھانا بھی تھا _ صحیح احادیث اصلاً قرآن مجید کی شارح ہیں _ قرآن میں رسول کی اطاعت کا حکم دیا گیا ہے _ اور اطاعت کا لازمی تقاضا ہے کہ آپ کی ثابت شدہ باتوں کو مانا جائے اور ان پر عمل کیا جائے _ میں نے یہ بھی بتایا کہ احادیث کو اللہ کے رسول ﷺ کے زمانے ہی سے لکھا جانے لگا تھا _ بہت سے صحابہ نے احادیث کے تحریری مجموعے تیار کر لیے تھے _ تابعین و تبع تابعین کے زمانے میں تدوینِ حدیث کا کام وسیع پیمانے پر ہوا _ یہاں تک کہ تیسری صدی میں صحاح ستّہ کے مؤلفین سامنے آئے _ اس لیے یہ کہنا درست نہیں کہ عرصے تک احادیث کی روایت زبانی ہوتی رہی ، اس لیے ان کا اعتبار نہیں _ طلبہ کے سامنے میں نے حدیث کی اہم کتابوں کا تعارف کرایا اور اہم اصطلاحاتِ حدیث کی تشریح بھی کی _ طلبہ نے بہت دل چسپی لیکچر سنا اور بعد میں سوالات بھی کئے _ ایس آئی او کے نوجوانوں کے لیے یہ چھ روز کا تربیتی پروگرام ترتیب دیا گیا ہے _ یہ بات خوش آئند ہے کہ وقتاً فوقتاً طلبہ کی فکری تربیت کے ایسے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں اور انہیں اہم دینی و عصری موضوعات پر معلومات فراہم کی جاتی ہیں _