’ سیاست ‘ قارئین کی ضرورت ‘ غریبوں کی امید

   


75 ویں سالگرہ ‘جناب عامر علی خاں کو فاروق حسین کی مبارکباد

حیدرآباد ۔ 30 ستمبر (سیاست نیوز) الفاظ سانس بند کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔ مجھے اخبار ’سیاست‘ کے معیار پر اتنا تو یقین ہے کہ کوئی پڑھنا چھوڑ سکتا ہے مگر سیاست کو بھلا نہیں سکتا۔ تاریخ کے اوراق گواہ ہیں کہ صحافت کی توجہ اور رہنمائی کے بغیر کوئی قیادت کامیابی نہیں ہوسکتی۔ مرحوم عابد علی خان نے روزنامہ ’سیاست‘ کو ایک تحریک کی شکل دی اور ہمیشہ قوم کے مسائل کی طرف حکمرانوں کو توجہ دلاتے ہوئے جو خدمات انجام دی ہیں ان کو قلمبند کیا جائے تو اخبار کے صفحات اپنی تنگ دامنی کا شکوہ کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار جناب محمد فاروق حسین ایم ایل سی نے دفتر سیاست پہنچ کر نیوزایڈیٹر جناب عامر علی خان کو سیاست کی 75 ویں سالگرہ پر مبارکباد پیش کرکے کیا۔ محمد فاروق حسین نے بتایا کہ منزلوں پر پہنچنا کمال نہیں ہوتا، منزلوں پر ٹھہرنا کمال ہوتا ہے۔ آج سیاست اپنے معیار کو اور بھی بلند کرکے ریاست میں ہی نہیں سارے ملک میں اردو صحافت کا ایک ستون بن گیا۔ انہوں نے کہا کہ اخبار سیاست قارئین کی ضرورت تو ہے ہی ساتھ ہی غریب عوام کی امید ہے۔ آج پرآشوب دور میں لوگ زندہ لوگوں کو پریشان دیکھ کر راہ بدلتے ہیں ایسے میں لاوارث نعشوں کی تدفین سارے ملک میں ایک مثال ہے۔ عابد علی خان صاحب مرحوم کی اردو خدمات اور اپنوں کو جو تربیت سے نوازا ہے وہ آج واضح نظر آرہا ہے کہ 75 ویں سالگرہ پر بھی اخبار ’سیاست‘ کا معیار برقرار ہے ۔ دو بہ دو پروگرام کے بارے میں کسی نے تصور نہیں کیا تھا لیکن آج سیاست نے رشتہ طئے کرنے جو پلیٹ فارم تیار کیا اس سے شہر ہی نہیں اضلاع میں بھی استفادہ کیا جارہا ہے۔ جناب فاروق حسین نے کہا کہ میں سینہ ٹھوک کر کہہ سکتا ہوں کہ اردو کو عام کرنے عابد علی خان صاحب نے جو محنت کی ہے اس کو زمانہ یاد رکھے گا۔ میں ایک مثال جس کا چشم دید گواہ ہوں قارئین کی توجہ کیلئے بیان کروں گا۔ 1987 میں اس وقت کے رکن اسمبلی کے چندرشیکھر راؤ نے گرلز اسکول سدی پیٹ میں عیدملاپ پروگرام منعقد کرکے بحیثیت مہمان خصوصی عابد علی خان صاحب کو دعوت دی اور میں رکن بلدیہ تھا۔ اس موقع پر چندرشیکھر راؤ کی تقریر ختم ہونے کے بعد جناب عابد علی خان نے چندرشیکھر ر اؤ کو مشورہ دیا کہ ایسی محفل میں آپ کی لب کشائی اردو میں ہوتی تو محفل میں چار چاند لوگ جاتے۔ آج کے وزیراعلیٰ کا اس وقت عزم کیا تھا آپ اندازہ لگائیں کہ آئندہ سال یعنی صرف ایک سال میں اردو سیکھ کر پھر ایک بار عابد علی خان صاحب کو بطور مہمان خصوصی مدعو کرکے انہوں نے اردو تقریر اور اشعار کے ذریعہ عوام کا دل جیت لیا۔ فاروق حسین نے کہا کہ لفظ ’آپ‘ اور ’تم‘ دونوں کا مطلب ایک ہوتا ہے پر اس سے بولنے والے کی تربیت کا پتہ چلتا ہے۔ ریاست ہی نہیں ملک میں اردو داں طبقہ’سیاست‘ اخبار اور انتظامیہ کے کارناموں سے بخوبی واقف ہے۔ میں پھر ایک بار سیاست کی ٹیم کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد دے کر اپنی زبان کے بارے میں اتنا ضرور کہوں گا کہ کوئل اپنی زبان بولتی ہے اس لئے آزاد رہتی ہے اور طوطا دوسروں کی زبان بولتا ہے اس لئے پنجرہ میں رہتا ہے۔ اپنی اردو زبان پر فخر کیجئے ورنہ دوسرے قوم کے غلام بن جاؤ گے۔ قبل ازیں محمد فاروق حسین نے جناب عامر علی خان کو تہنیت پیش کی۔ اس موقع پر سکندر، ابراہیم سلیم، ایم اے قادر، شیخ احمد ایاز ایڈوکیٹ موجود تھے۔