طالبان کے تئیں حکومت نے کیا دوہرا رویہ اختیار کیاہے؟ جانیں اویسی نے کیاکہا

,

   

افغانستان میں ہندوستانیوں کی حفاظت پر ہندوستان اورطالبان کے مابین با ت چیت کے ایک دن بعد اے ائی ایم ائی ایم سربراہ کا یہ بیان سامنے آیا ہے
حیدرآباد۔ طالبان پر مرکز کے دوہرے رویہ سوالات کھڑا کرتے ہوئے اے ائی ایم ائی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے جمعرات کے روز بی جے پی کی زیر قیادت مرکزی حکومت سے استفسار کیاہے کہ آیا طالبان اور مذکورہ حقانی نٹ ورک کو اقوام متحدہ کے امتناعی کمیٹی کی دہشت گرد فہرست سے ڈی لسٹ کریں یاپھر ملک میں یواے پی اے ایکٹ کے تحت انہیں دہشت گرد تنظیم قراردیں۔

انہوں نے مزیدکہاکہ اگر بی جے پی کی زیر قیادت مرکزی حکومت ایسا کرنے سے قاصر ہے تو پھر ”بی جے پی کو چاہئے کہ وہ غریب مسلمانوں کوطالبانی پکارنا بند کریں“۔

ایک پریس کانفرنس سے یہاں پر خطاب کرتے ہوئے اویسی نے کہاکہ ”مذکورہ وزیراعظم نریندر مودی حکومت کو چاہئے کہ وہ اس ملک سے کہیں کہ آیا طالبان ایک دہشت گرد تنظیم ہے یا نہیں ہے۔

اگر وہ کہتے کہ طالبان ایک دہشت گرد تنظیم ہے تو پھر انہیں مزید اس بات کی وضاحت کرنا چاہئے کہ آیا وہ طالبان او رمذکورہ حقانی نٹ ورک گروپ کو یو اے پی اے کی دہشت گرد فہرست شامل کریں گے۔

اور اگر مودی حکومت سمجھتی ہے کہ طالبان ایک دہشت گرد گروپ نہیں ہے تو پھر مذکورہ بی جے پی کو چاہئے کہ وہ ہر کسی کو طالبانی پکارنے والے اپنے لیڈران کا منھ بند کرے“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”ہر دن یہ ہورہا ہے۔ اگر کوئی غریب مسلمان سڑک پر ترکاری فروخت کرتا ہے تو اس کو طالبانی پکارا جاتا ہے۔ اگر سیاسی طور پر کوئی بی جے پی کی مخالفت کرتا ہے تو‘ مذہب سے بالاتر ہوکر‘ تو وہ اس کو طالبانی سونچ کا تمغہ پہنادیتے ہیں“۔

طالبان کے ساتھ قطر میں ہندوستانی سفیر دیپک متل کی طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ شیر محمد عباس اسٹیکازئی سے پہلی رسمی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے اویسی نے کہاکہ ”حکومت ہند کی جانب سے سرکاری بیان آیاہے کہ طالبان کی درخواست پر ہندوستان کی سرزمین پر مودی حکومت نے طالبان سے بات چیت کی ہے۔

جب آپ (حکومت ہند) نے ان(طالبان) کے ساتھ بات کی تو انہیں بتایا کہ ہیلمند صوبہ میں جیش محمد سرگرم ہے اور کھوست میں لشکر طبیہ کے کیمپ فعال ہیں۔افغانستان میں ہندوستانیوں کی حفاظت پر ہندوستان اورطالبان کے مابین با ت چیت کے ایک دن بعد اے ائی ایم ائی ایم سربراہ کا یہ بیان سامنے آیا ہے۔