قرآن کے نسخہ کو جلانے پر امریکہ کا رد عمل، مذمت نہیں کی

   

واشنگٹن : امریکہ نے ترکیہ کے اسٹاک ہوم سفارتخانے کے سامنے قرآن ِ کریم کے نسخہ کو نذر آتش کیے جانے کی مذمت نہیں کی تا ہم اس واقعہ کو بے حرمتی اورنفرت انگیز قرار د یا ہے ۔دفتر خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے یومیہ پریس کانفرس میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے ترکیہ کے اسٹاک ہوم سفارتخانے کے سامنے قرآن ِ پاک کو نذر آتش کیے جانے کے واقعہ کا ذکر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیموکریسی عناصر کے طور پر منظم ہونے اور جلسے کرنے کی ہم حمایت کرتے ہیں۔ تا ہم جیسا کہ سویڈش وزیر اعظم نے بیان دیا ہے کہ بھاری تعداد میں انسانوں کے لیے مقدس ہونے والی کتاب کو جلانا ایک غیر شائستہ فعل ہے ۔انہوں نے بتایا کہ قانونی ہونے والی ہر چیز موزوں ہونے کا مفہوم نہیں رکھتی ، سن 2010 میں فلوریڈا میں ایک پادری کی جانب سے قرآن کریم کو نذر آتش کرنے کی منصوبہ بندی کرنے کی یاد دہانی کراتے ہوئے پرائس نے کہا کہ بعض عوامل قانونی اور بیہودہ ہو سکتے ہیں۔ترجمان نے یہ بھی کہا کہ ہمیں اس چیز کا بھی اندازا ہے کہ سویڈن میں ہونے و الی اس حرکت کا مقصد اٹلانٹک پار یورپی اتحادیوں کے مابین تعاون کو کمزور بنانے پر مبنی ہو سکتا ہے ۔”انہوں نے مزید بتایا کہ یہ کاروائی سویڈش حکومت کی نمائندگی نہیں کرتی ۔ ترکیہ اور سویڈن کے درمیان تنازعات پیدا کرنے کی یہ قصدی کاروائی بد نیتی اور اشتعال انگیز ی ہے ۔وائٹ ہاوس کی ترجمان کیرین جین۔ پیئر نے اس واقع کے حوالے سے بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ سویڈش وزیر اعظم اولف کرسٹرسون کے بیان کہ ’’کوئی حرکت قانونی تو ہو سکتی ہے لیکن یہ ضروری نہیں کہ یہ مناسب بھی ہو” کی ہم بھی حمایت کرتے ہیں اور یہ حرکت انتہائی نازیبا اور غیر اخلاقی ہے ۔