یوپی۔پولیس نے ”لوجہاد“ کی افواہوں پر مسلم جوڑے کی شادی کی تقریب روک دی

,

   

مذکورہ دولہا کا دعوی ہے کہ پولیس نے اس کے ساتھ مارپیٹ کی ہے
لکھنو۔اترپردیش میں لوجہاد ایک حساس مسئلہ بن گیاہے اور شرپسند بھی اس کا اب فائدہ اٹھارہے ہیں۔

انڈین ایکسپریس نے جمعہ کے روز خبر دی کہ اسی طرح کے ایک واقعہ میں کچھ افراد نے خوشی نگر پولیس کو فون کال کرکے دعوی کیاکہ تبدیلی مذہب کے بعد مسلم لڑکے کی ہندو لڑکی سے شادی ہورہی ہے۔

اس پر ردعمل پیش کرتے ہوئے پولیس نے نہ صرف شادی روکا دی بلکہ جوڑے حیدرعلی(39)اور شکیلا خاتون(28) کو پولیس اسٹیشن لے کر بھی چلی گئی۔

یہاں تک کے گھر والوں نے تصدیق کی کہ لڑکی مسلمان ہے اور اس کا عورت کی ادھار کارڈ کی تصویر بھی روانہ کی اس کے بعد بھی پولیس نے انہیں جانے نہیں دیا۔

انہیں اس وقت منظوری دی گئی جب لڑکی کا بھائی اعظم گڑھ ضلع سے آیا اور پولیس کو جانکاری دی کہ علی سے شادی کرنے پر فیملی کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔

رہائی کے بعدمذکورہ دولہا کا دعوی ہے کہ پولیس نے اس کے ساتھ مارپیٹ کی ہے۔

اس معاملے پر بیان دیتے ہوئے کاسیا پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او سنجے کمار نے افواہیں پھیلانے پر والے”شرپسندوں“ کو مورد الزام ٹہرایا۔

اس کے علاو ہ انہوں نے کہاکہ مرد اور عورت کے ایک ہی مذہب سے تعلق رکھنے کا احساس ہونے کے بعد جوڑے کو جانے کی اجازت دیدی گئی ہے