ارتداد اور توبہ

   

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید نے کہا کہ ’’خالق مجبور ہے عبادت کا‘‘ اس کے دوستوں نے کہا کہ ایسا نہیں کہنا چاہئے مگر زید اپنی بات پر اڑا رہا۔
ایسی صورت میں زید اب بھی مسلمان ہے یا کیا ؟ شرعاً کیا حکم ہے ؟
جواب : اللہ سبحانہ وتعالیٰ قادر مطلق اور بے نیاز ہیں۔ زید کا قول موجب کفر ہے۔ عالمگیری کتاب السیر موجبات الکفر میں ہے : یکفر اِذا وصف اللہ تعالیٰ بما لا یلیق بہ أو تمسخر باسم من أسمائہ أو بأمر من أوامرہ أو أنکر وعدہ و وعیدہ أو جعل لہ شریکا أو ولداً أو زوجۃ أو نسبہ اِلیٰ الجھل أو العجز أو النقص۔ لہذا زید کو چاہئے کہ توبہ کرے اور اپنے کہے ہوے جملہ سے براء ت کا اظہار کرے۔ عالمگیری باب احکام المرتدین میں ہے: وان تبرأ عما انتقل الیہ کفی کذا فی المحیط۔
طلاق ثلاثہ اور نفقۂ ناشزہ
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید کی بیوی ہندہ نافرمان ہے اور بار بار بلا اجازتِ شوہر اپنے مانباپ کے پاس چلی جاتی ہے باوجود افہام و تفہیم وہ باز نہ آئی۔ آخر کار گواہان کے روبرو تین طلاق دے کر زید نے طلاق نامہ ذریعہ رجسٹری رسید طلب ہندہ کو روانہ کیا۔ بوجہ انکار رجسٹری شوہر کو واپس وصول ہوئی۔
ایسی صورت میں طلاق واقع ہوئی یا نہیں ؟ بیوی چونکہ بلا اجازتِ شوہر مکان سے چلی گئی ہے اسلئے وہ نفقۂ عدت کی حقدار ہے یا کیا ؟
جواب : صورت مسئول عنہا میں زید نے روبرو گواہان ہندہ کو تین طلاق دیدیا تو اُسی وقت بیوی پر تین طلاقیں واقع ہو کر تعلقِ زوجیت منقطع ہوگیا۔ اب بغیر حلالہ ان کا آپس میں دوبارہ عقد بھی نہیں ہوسکتا۔ عالمگیری جلد اول صفحہ نمبر ۳۴۸ میں ہے: وزوال حل المناکحۃ متی تم ثلاثا کذا فی محیط السرخسی۔ اور ہدایہ کے کتاب الطلاق فصل فیما تحل بہ المطلقۃ میں ہے: وان کان الطلاق ثلاثا فی الحرۃ و ثنتین فی الأمۃ لم تحل لہ حتی تنکح زوجا غیرہ نکاحاً صحیحاً ویدخل بھا ثم یطلقھا أو یموت عنہا۔
۲۔ ہندہ کو اس کے شوہر زید نے بحالت نشوز طلاق دی ہے اس لئے نفقۂ عدت کی وہ مستحق نہیں، البتہ وہ شوہر کے گھر واپس آکر عدت گزارے تو نفقہ پاسکتی ہے۔ عالمگیری جلد اول صفحہ نمبر ۵۵۸ میں ہے: ولو طلقھا و ھی ناشزۃ فلھا ان تعود اِلیٰ بیت زوجھا وتأخذ النفقۃ۔
عقدِ ثانی بعد طلاق ثلاثہ
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ بکر نے دو گواہوں کی موجودگی میں دو بجے دن اپنی زوجہ ہندہ کو تین مرتبہ طلاق دیا۔ اب ہندہ عقد ثانی کرنا چاہتی ہے شرعاً کیا حکم ہے ؟
جواب : بشرط صحت سوال صورت مسئول عنہا میں جبکہ بکرنے ہندہ کو تین طلاقیں دیدی ہیں تو اب بعد ختم عدت {تین حیض} ہندہ کسی دوسرے شخص سے عقد ثانی کرسکتی ہے۔