اندھیر نگری چوپٹ راج ، راتوں رات اکسائز پولیس اسٹیشن کی اراضی کا رجسٹریشن

   

اراضی حوالے کرنے چیف منسٹر ، چیف سکریٹری ، ضلع کلکٹر اور دوسروں کو لیگل نوٹس ، اراضی سے دستبردار ہونے 10 لاکھ کا مطالبہ
حیدرآباد ۔ 29 ۔ جون : ( سیاست نیوز) : ایک شخص نے چار کروڑ مالیت والی محکمہ اکسائز کی سرکاری اراضی پر قبضہ کرتے ہوئے انچارج سب رجسٹرار کو 50 ہزار روپئے رشوت دیتے ہوئے اراضی اپنے نام رجسٹر کروالیا اور ساتھ ہی اراضی حوالے کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے چیف منسٹر ، چیف سکریٹری ، کلکٹر ، تحصیلدار اور دوسروں کو لیگل نوٹس روانہ کیا ہے ۔ یہ واقعہ ضلع کھمم کے مدھیرا میں پیش آیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق مدھیرا کے قلب میں واقع ایک اکسائز پولیس اسٹیشن قبضے کا شکار ہوگیا ہے ۔ پولیس اسٹیشن کے حدود میں چار کروڑ مارکٹ قدر والی 278 گز اراضی موجود ہے ۔ نظام کے دور حکومت میں تعمیر کردہ اکسائز پولیس اسٹیشن کی عمارت بوسیدہ ہوجانے پر حکومت 40 لاکھ روپئے کے مصارف سے نئی عمارت تعمیر کررہی ہے ۔ اس اراضی کا مالکان حقوق رکھنے والا پی اوما مہیشور راؤ ایک سال قبل اس وقت کے انچارج سب رجسٹرار کو 50 ہزار روپئے رشوت دیتے ہوئے جعلی دستاویزات کے ذریعہ اراضی کا رجسٹریشن کرالیا گذشتہ ماہ 11 مئی کو وہ اراضی اپنی شریک حیات کے نام گفٹ رجسٹریشن کرادیا ۔ اما مہیشور راؤ نے ان دستاویزات کے ذریعہ اراضی ریگولرائز کرنے کی تحصیلدار کو درخواست پیش کی ۔ اس کے بعد محکمہ اکسائز کے تحویل میں رہنے والی تمام اراضی کو حوالے کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے 7 جون کو چیف منسٹر کے سی آر چیف سکریٹری سومیش کمار ، سی ایم او ، او ایس ڈی سمیتا سبھروال کھمم کلکٹر مدھیرا تحصیلدار ۔ اکسائز سرکل انسپکٹر کے علاوہ دوسرے عہدیداروں کو قانونی نوٹس روانہ کی ۔ اکسائز سرکل انسپکٹر ، تحصیلدار ، مدھیرا سب رجسٹرار سے جب اس مسئلہ پر استفسار کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ کام ہمارے دور میں نہیں ہوا ہے ۔ ہم ریکارڈس کا جائزہ لے رہے ہیں ۔ یہ مسئلہ منظر عام پر آنے کے 20 دن بعد بھی عہدیدار خفیہ طور پر مسئلہ کو حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ اس وقت کے انچارج سب رجسٹرار اور موجودہ سب رجسٹرار نے اما مہیشور راؤ کو طلب کرتے ہوئے دستاویزات منسوخ کرلینے کا مشورہ دیا جس پر پتہ چلا ہے کہ اس نے 10 لاکھ روپئے طلب کیا ہے ۔ مدھیرا اکسائز سرکل انسپکٹر سے ربط پیدا کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ لیگل نوٹس وصول ہونے تک اس کا پتہ نہیں چلا جس کے فوری بعد مسئلہ کو اعلیٰ عہدیداروں سے رجوع کیا گیا ۔۔ ن