پولیس فائرنگ میں ہلاکتوں پر کانگریس قائد راہول کا اظہارِ افسوس
گوہاٹی:آسام کے درانگ ضلع میں قبضوں کو برخاست کرنے کی ایک مہم کی مقامی افراد مخالفت کر رہے تھے۔ اس دوران پولیس اور مقامی احتجاجیوں کے درمیان زبردست تصادم کی ہوگیا۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق پولیس نے مظاہرین کو ہٹانے کے لیے فائرنگ کر دی جس میں کم از کم 2 افراد کی جان چلی گئی۔ اس تصادم میں متعدد مظاہرین اور پولیس ملازمین کے زخمی ہونے کی اطلاع بھی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی اورڈنڈوں کا خوب استعمال کیا جس کی وجہ سے کئی مقامی افراد بری طرح زخمی ہوئے ہیں۔اس واقعہ کے بعد کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی نے ایک ٹوئٹ میں ریاستی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ تشدد کے لیے ریاستی انتظامیہ ذمہ دار ہے۔ انھوں نے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے ’’آسام اسٹیٹ۔اسپانسر آگ میں جل رہا ہے۔ میں ریاست کے اپنے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑا ہوں۔ جو کچھ ہوا اس کا مستحق ہندوستان کا کوئی بچہ نہیں۔‘‘ کانگریس کے آفیشیل ٹوئٹر ہینڈل سے بھی اس واقعہ پر شدید افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔ ٹوئٹ میں لکھا گیا ہے ’’بی جے پی کے ذریعہ نفرت پھیلانے کا نتیجہ ہے آسام تشدد۔ کانگریس پارٹی ہندوستانی شہریوں کے خلاف تشدد کی بھرپور مذمت کرتی ہے۔‘‘قابل ذکر ہے کہ آسام کے درانگ ضلع میں آج دوپہر تشدد اس وقت پھوٹ پڑا جب ڈھالپور میں کئی برسوں سے مقیم شہریوں کو ہٹانے کی مہم چلائی گئی۔ اس مہم کی مخالفت میں مقامی لوگ مظاہرہ کرنے لگے جس کے بعد پولیس نے فائرنگ شروع کر دی۔ اس فائرنگ میں دو شہریوں کی موت ہو گئی جب کہ کئی دیگر زخمی ہو گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ تقریباً 4500 بیگھہ زمین پر قبضہ کرنے والے کم از کم 800 خاندانوںکو پیر کو غیر قانونی قبضہ کے خلاف ریاستی حکومت کی مہم کے تحت بے دخل کر دیا گیا تھا۔ اس دن مقامی افراد نے اپنا سامان ہٹانے کے لیے کوئی مخالفت نہیں کی تھی، لیکن آج حالات بگڑ گئے۔لوگوں کو ہٹانے کا عمل جاری رکھتے ہوئے پولیس آج سیپاجھار کے ڈھالپور میں بے دخلی کی مہم انجام دینے وہاں پہنچی جہاں اس کو مقامی لوگوں کی زبردست مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ اس موقع پر پولیس اور مقامی افراد کے درمیان تصادم ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق بے دخلی مہم کے خلاف 10 ہزار سے زیادہ لوگ اس علاقہ پر مظاہرہ کر رہے تھے۔