بابری مسجد مقدمہ ، عدالتی فیصلہ تسلیم کرنے کی اپیل

,

   

جمعیت العلمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی کا بیان
نئی دہلی۔6نومبر (سیاست ڈاٹ کام) بابری مسجد رام جنم بھومی معاملے پر عدالت کے فیصلے کو تسلیم کرنے اور ملک میں امن و امان قائم رکھنے کے عہد کا اعادہ کرتے ہوئے جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہاکہ یہ معاملہ ایک ناسور کی شکل اختیار کرگیا ہے جس کا حل کیا جانا ملک کی سالمیت اور یکجہتی کے لئے ضروری ہے ۔ یہ بات آج یہاں انہوں نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہاکہ بابری مسجد کا مسئلہ آزادی کے قبل اور آزادی کے بعد ایک سنگین مسئلہ بنا ہوا ہے اور جمعے ۃ علمائے ہند نے سڑکوں کا مسئلہ بنانے کے بجائے قانونی طریقے سے حل کرنے کی کوشش کی۔ اگرچہ یہ لڑائی کافی لمبی ہوگئی اور یہ معاملہ سپریم کورٹ میں آیا اور اپنے دلائل مضبوط طریقے سے رکھنے کیلئے ہم نے بہترین وکلاء کی خدمات حاصل کیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے بہترین دلائل اور ثبوت سپریم کورٹ میں رکھے ہیں۔ اب سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ آئے گاہمیں تسلیم ہوگا۔انہوں نے کہاکہ بابری مسجد کا مقدمہ محض ایک اراضی کی لڑائی کا نہیں ہے بلکہ یہ مقدمہ ملک میں دستور اور قانون کی بالادستی کا مقدمہ ہے اور ہر انصاف پسندیہ چاہتا ہے کہ ثبوت و شواہد اور قانون کے مطابق اس مقدمے کا فیصلہ ہو نہ کہ آستھا کی بنیاد پر۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ بھی کہہ چکا ہے کہ یہ مقدمہ صرف اور صرف حق ملکیت کا ہے ۔مولانا مدنی نے مسلم تنظیموں سمیت تمام ہندو تنظیموں اور ہندوستانیوں سے اپیل کی کہ وہ اس فیصلہ کو دل سے تسلیم کریں اور ملک میں امن و امان کو برقرار رکھیں۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں امن وامان قائم ہے تو ملک قائم ہے اگر امن و امان برباد ہوگا تو ملک برباد ہوگا۔انہوں نے کہاکہ ملک میں امن و امن اور سپریم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم کرنے کے سلسلے میں ہم تنہانہیں ہیں بلکہ تمام مسلم جماعتیں، آر ایس ایس اور حکومت اس موقف پر قائم ہیں کہ فیصلہ جو بھی آئے ہم امن و امان برقرار رکھیں گے ۔ مولانا ارشد مدنی نے کہاکہ مسجد کے بارے میں ہمارا موقف ہے کہ بابری مسجد ایک مسجد تھی قیامت تک مسجد رہے گی کسی فرد یا جماعت کو حق نہیں ہے کہ کسی متبادل کی امید میں مسجد سے دستبردار ہوجائے ۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کا یہ نظریہ پوری طرح حقائق و شواہد پر مبنی ہے کہ مسجد کسی مندرکو منہدم کرکے نہیں بنائی گئی۔کشمیر کے معاملے میں جمعیۃ کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ حکومت کو وہاں کے لوگوں کو اعتماد میں لینا چاہئے اور ان سے گفتگو کرنی چاہئے ۔ انہوں نے کہاکہ آج تک جموں و کشمیر کے حالات معمول پر نہیں آئے ہیں’عام شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔اسکول وکالج’روزگار سب ہیں، سیکڑوں جوانوں کو جیل میں قید کردیا گیا ہے اور کسی کو ان کی خبر نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مسائل صرف گفت و شنید سے حل ہوسکتے ہیں۔