بلی بائی ایپ ، کلیدی ملزم نیرج بشنوئی کو کالج نے معطل کر دیا

,

   

تحقیقات میں تعاون نہ کرنے پولیس کا الزام ، خود کو نقصان پہونچانے کی کوشش
نئی دہلی/بھوپال: بلی بائی ایپ کیس کے ماسٹر مائنڈ اور تخلیق کار نیرج بشنوئی کو مدھیہ پردیش کے انجینئرنگ کالج سے معطل کر دیا گیا ہے۔ کالج کے ایک اہلکار نے اس کی اطلاع دی۔ ویلور انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (VIT) بھوپال کیمپس کے طالب علم نیرج بشنوئی کو پولیس نے جمعرات کو آسام کے جورہاٹ سے گرفتار کیا تھا۔ پولیس نے کہا ہے کہ 21 سالہ بشنوئی اس کیس کا کلیدی سازش کار ہے اور متنازعہ ایپ بنانے میں ملوث تھا،جس پر ہتک عزت کے مقصدسے سینکڑوں مسلم خواتین کی تصاویر جنسی نیلامی کے لیے لگائی گئی تھیں۔ اہلکار نے کہا کہ کیس میں نیرج بشنوئی کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوتے ہی وی آئی ٹی انتظامیہ نے ملزم طالب علم کے خلاف کارروائی کی۔ انتظامیہ نے کہا کہ میڈیا کے ذریعے اور بعد میں سیہور پولیس سے اطلاع ملنے کے بعد کلیدی ملزم نیرج بشنوئی کو کالج سے فوری طور پر معطل کر دیا۔ سیہور کے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سمیر یادو نے کہا کہ کالج حکام کے مطابق بشنوئی بی ٹیک کورس میں سال دوم کا طالب علم ہے اور اب تک اس نے آن لائن کلاسز لی ہیں، کیونکہ کرونا کی وجہ سے آن لائن کلاسز کا انعقاد کیا جا رہا تھا۔انہوں نے بتایا کہ کالج حکام کے مطابق بشنوئی ایک ہونہال طالب علم تھا۔دہلی پولیس نے کہا کہ نیرج بشنوئی کو جورہاٹ سے قومی راجدھانی لایا گیا تھا جہاں اس نے اس معاملہ میں اپنے جرم کا اعتراف کرلیا ہے، تاہم رپورٹ کے مطابق یہ امر نہایت ہی افسوسناک ہے کہ نیرج نے جرم کے اعتراف کر کے کہا اسے اپنے اس قبیح عمل پر کوئی پچھتاوا نہیں ہے۔ اسی دوران عہدیداروں نے بتایا کہ پولیس تحویل میں اس نے دو مرتبہ خود کشی نقصان پہونچانے کی کوشش کی تاہم پولیس نے اس کو روک دیا اور اس کی نگرانی کی جارہی ہے ۔ پولیس نے یہ بھی الزام عائد کیا ہے کہ وہ تحقیقات کو ٹالنے کی کوشش کررہا ہے اور پوچھ تاچھ میں پولیس کے ساتھ تعاون بھی نہیں کیا جارہا ہے ۔ اس خود کو ختم کرنے کی دھمکی بھی دی ۔ اس کی طبی جانچ بھی کی گئی وہ مستحکم ہے ۔