بی آر ایس کے جنرل سکریٹری کا عہدہ !کوئی بھی قائد طویل مدت تک برقرار نہیں رہتا

   

حیدرآباد۔2۔اپریل(سیاست نیوز ) بھارت راشٹرسمیتی میں پارٹی سربراہ کے بعد دوسرے نمبر کا کوئی قائد طویل مدت تک برقرار نہیں رہ پاتا یا پارٹی کو جنرل سیکریٹری کے عہدہ پر موجود سیاسی قائد راس نہیں آتا! بی آر ایس سربراہ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی جانب سے ابتداء میں تلنگانہ راشٹرسمیتی کے قیام کے بعد سے ہی مسلسل پارٹی جنرل سیکریٹری کے عہدہ پر جس سیاسی قائد کو نامزد کیا گیا ہے وہ پارٹی میں برقرار نہیں رہ پایا ہے پارٹی کی جانب سے اس عہدہ پر موجود شخص کو معطل کیا گیا یا پھر اس عہدہ پر موجود قائدین نے پارٹی سے علحدگی اختیار کرلی۔ ڈاکٹر کے کیشو راؤ کے بھارت راشٹرسمیتی سے علحدگی اختیار کرنے کے فیصلہ کے ساتھ ہی یہ مسئلہ دوبارہ منظر عام پر آنے لگا ہے اور کئی قائدین کی جانب سے اس پر بحث و مباحث کئے جانے لگے ہیں۔ پارٹی قائدین نے تلنگانہ راشٹرسمیتی کے قیام کے ساتھ ہی آنجہانی قائد اے جتیندر جنہیں پارٹی نے تلنگانہ راشٹرسمیتی کا جنرل سیکریٹری بنایا تھا اور وہ حلقہ لوک سبھا میدک سے رکن پارلیمنٹ تھے۔ اے جتیندر کے خلاف بردہ فروشی کے الزامات اور مقدمات کے بعد مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے انہیں پارٹی سے معطل کرتے ہوئے جنرل سیکریٹری کے عہدہ سے برخواست کرنے کے اقدامات کئے اور تلنگانہ راشٹرسمیتی کے پہلے جنرل سیکریٹری کی معطلی کا سلسلہ یہاں سے شروع ہوتا ہے جبکہ اے جتیندر کی معطلی کے بعد تلگو اداکارہ و سیاسی قائد مسز وجئے شانتی نے تلنگانہ راشٹرسمیتی میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے علحدہ ریاست تلنگانہ کے لئے جدوجہد کا آغاز کیا ۔ ان کی جدوجہد اور پارٹی کے خدمات کو دیکھتے ہوئے کے چندر شیکھر راؤ نے پارٹی جنرل سیکریٹری کے عہدہ کے لئے وجئے شانتی کا انتخاب کیا اور انہیں 2009 عام انتخابات کے دوران حلقہ لوک سبھا میدک سے ٹی آر ایس کا ٹکٹ دیا جس پر وہ کامیاب ہوتے ہوئے ایوان پارلیمان میں پہنچی ۔ پارٹی جنرل سیکریٹری اور رکن پارلیمنٹ حلقہ لوک سبھا میدک کی حیثیت سے برقرار رہتے ہوئے وجئے شانتی نے تلنگانہ راشٹرسمیتی سے علحدگی اختیار کرتے ہوئے کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی ا س طرح تلنگانہ راشٹرسمیتی کے جنرل سیکریٹری کے عہدہ پر موجود سیاسی قائدنے دوسری مرتبہ پارٹی سے علحدگی اختیار کی اور وہ بھی جنرل سیکریٹری کے عہدہ پر رہنے کے علاوہ رکن پارلیمنٹ بھی تھے۔3