تلنگانہ سے کانگریس کے مزید 3 امیدواروں کا اعلان باقی

   

مسابقت کے نتیجہ میں ہائی کمان کو اُلجھن

حیدرآباد 2 اپریل (سیاست نیوز) کانگریس پارٹی کو تلنگانہ میں لوک سبھا کے 3 امیدواروں کے انتخاب میں اُلجھن کا سامنا ہے اور سخت مسابقت کے پیش نظر کھمم، کریم نگر اور حیدرآباد حلقہ جات کے امیدواروں کے فیصلے کو ملتوی کردیا گیا۔ باوثوق ذرائع کے مطابق پارٹی کی سنٹرل الیکشن کمیٹی نے 4 حلقہ جات میں صرف ورنگل لوک سبھا حلقہ سے ڈاکٹر کاویا کے نام کی منظوری دی ہے۔ پارٹی نے تاحال 14 لوک سبھا حلقوں کے امیدواروں کا اعلان کردیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ آئندہ 2 دنوں میں حیدرآباد، کھمم اور کریم نگر کے امیدواروں کے نام جاری کردیئے جائیں گے۔ سنٹرل الیکشن کمیٹی کا آئندہ اجلاس 9 اپریل کو مقرر ہے جس میں دیگر ریاستوں کے امیدواروں کے ناموں پر غور ہوگا۔ اگر تلنگانہ کے 3 حلقہ جات کے ناموں کا اعلان نہیں کیا گیا تو ہوسکتا ہے کہ 9 اپریل کے اجلاس میں دوبارہ غور ہوگا۔ چیف منسٹر کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ بی آر ایس کے ایک سابق وزیر کی کانگریس میں شمولیت کا انتظار ہے، اُنھیں پارٹی لوک سبھا کا امیدوار بنانا چاہتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کریم نگر لوک سبھا حلقہ سے سابق وزیر کو شمولیت کے بعد ٹکٹ دیا جائے گا۔ کریم نگر سے جہدکار تین مار ملنا نے بھی اپنی دعویداری پیش کردی ہے۔ کانگریس کی جانب سے مادیگا طبقہ کو نظرانداز کرنے کی شکایت پر ہائی کمان نے تیقن دیا کہ کابینہ میں توسیع کے موقع پر مادیگا طبقہ کو نمائندگی دی جائے گی یا پھر مادیگا طبقہ کے کسی قائد کو چیف منسٹر کا مشیر مقرر کیا جائے گا۔ کھمم لوک سبھا حلقہ کے لئے ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرامارکا نے اپنی اہلیہ کا نام تجویز کیا ہے جبکہ ریاستی وزراء پی سرینواس ریڈی اور ٹی ناگیشور راؤ نے بھی اپنے رشتہ داروں کے نام پیش کئے ہیں۔ بھٹی وکرامارکا کی اہلیہ ملو نندنی کے نام کی مختلف ایس سی تنظیموں نے بھی تائید کی ہے۔ دیگر حلقہ جات کے لئے جو نام زیرغور ہیں، اُن میں کریم نگر سے راجندر راؤ اور پروین ریڈی شامل ہیں۔ کھمم سے پی پرساد ریڈی، ٹی یوگیندر کے نام زیرغور بتائے گئے ہیں۔ حیدرآباد کے لئے صدر ضلع کانگریس کمیٹی سمیر ولی اللہ کے نام پر غور کیا جارہا ہے تاہم بعض دیگر اقلیتی قائدین نے بھی اپنی دعویداری پیش کی ہے۔ 1