تین طلاق بل کی منظوری شریعت میں مداخلت مسلمانوں کو ناقابل برداشت

   

غیر دستوری اور غیر جمہوری بل کی راجیہ سبھا میں تائید نہ کرنے کا مطالبہ، سید یوسف ہاشمی کا بیان

حیدرآباد 28 جولائی (راست) سکریٹری تلنگانہ کانگریس کمیٹی سید یوسف ہاشمی نے لوک سبھا میں تین طلاق بل کی منظوری کو شریعت میں مداخلت قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔ اپنے ایک صحافتی بیان میں سید یوسف ہاشمی نے کہا ہے کہ لوک سبھا میں تمام مسلم ارکان کی جانب سے سوائے مرکزی وزیر مختار عباس نقوی کے اس بل کو غیر دستوری اور غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے بل کی شدید مخالفت کی ہے۔ اس کے باوجود مرکز کی بی جے پی حکومت دو مرتبہ ناکامی کے باوجود اس بل کو لوک سبھا میں منظور کرالیا لیکن راجیہ سبھا میں اس بل کو منظور نہ ہونے کے لئے کانگریس پارٹی سے اپیل کی ہے۔ انھوں نے کہاکہ دستور میں ملک کے شہری کو اپنے مذہب پر قائم رہتے ہوئے ملک میں زندگی گزارنے کا حق دیا گیا ہے۔ مسلمان تین طلاق بل کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔ مسلم خواتین کے ساتھ ناانصافی کے نام پر بی جے پی تین طلاق بل کے ذریعہ مسلم خواتین کو در بدر کرنے اور مسلمانوں میں انتشار و پھوٹ ڈالنے کی کوشش کررہی ہے۔ ہونا تو یہ چاہئے کہ سب سے پہلے وزیراعظم نریندر مودی اپنی اہلیہ کے ساتھ انصاف کریں جو برسہا برس سے شوہر سے علیحدہ رہ کر گھٹن کی زندگی گزار رہی ہیں۔ ان کے ساتھ انصاف کیا جائے۔ اسی طرح ملک بھر میں 77 لاکھ سے زیادہ معزز خواتین اپنے شوہر سے بغیر طلاق کے گھر میں اور آشرموں میں بے سہارا زندگی گزار رہی ہیں۔ مرکزی حکومت انھیں انصاف دلانے کے بجائے مسلم خواتین سے ہمدردی کے نام پر ظلم کررہی ہے۔ اس بل کے مطابق اگر تین طلاق پر شوہر کو تین سال کی سزا دے دی جائے تو اس خاتون کی حفاظت اور اس کے کھانے پینے، اس کی بیماری میں اس کا سہارا کون بنے گا؟ سید یوسف ہاشمی نے تمام اپوزیشن جماعتوں اور مذہبی قائدین سے کہاکہ بلا لحاظ جماعتی وابستگی اس بل کی شدید مخالفت کریں اور اس کو راجیہ سبھا میں منظور نہ ہونے دیں۔ ٹی آر ایس قائدین کی تین طلاق بل کی منظوری کے موقع پر غیر حاضری پر شدید تنقید کرتے ہوئے مسلمانوں کے ساتھ دھوکہ قرار دیا اور کہاکہ ٹی آر ایس جو ہمیشہ انتخابات سے قبل ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے ووٹ حاصل کرتی ہے جیسے ہی اقتدار حاصل ہوتا ہے بی جے پی کی گود میں جا بیٹھتی ہے۔ چنانچہ اس بار بھی ٹی آر ایس نے بی جے پی کی ہدایت پر نہ صرف تین طلاق بل بلکہ قانون حق معلومات ترمیمی بل کی منظوری میں بھی مدد کی ہے۔ انھوں نے حلیف جماعت کے قائد سے سوال کیا ہے کہ اب جبکہ ٹی آر ایس بی جے پی کی کھل کر تائید کررہی ہے ان حالات میں ان کا موقف کیا ہوگا؟