حضرت سید شاہ رحیم الدین قادریؒ

   

ڈاکٹر سیدہ عصمت جہاں
اولیاء اللہ اس سرزمین پر اللہ عزوجل شانہ کے اسرار و حکم اور اس کی معرفت کے امین و نقیب اور ہادی مرسل‘ فخر رسل‘ مولائے کل سرور انبیاء صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کے خلق عظیم کے مظہر ہیں۔ ہر سال ان کے یوم وصال کو عرس منایا جاتا ہے ۔سرزمین دکن کو یہ شرف حاصل ہے کہ یہ سرزمین ہمیشہ ہی سے اہل اللہ کی توجہ کا خاص مرکز و محور رہی ہے۔ حیدرآباد دکن کے انہی مقدس خانوادوں میں سے ایک سلسلہ مقدسہ و متبرکہ قادریہ عالیہ کا ’’خانوادہ بالاپور‘‘ ہے۔ حضرت سید شاہ رحیم الدین حسینی والحسینی قادریؒ المعروف بالاپور کے صاحب قطب دکن حضرت سید امام علی شاہ قادریؒ کے نبیرہ، پیر طریقت حضرت سید نجف علی شاہ قادریؒ کے فرزند تھے۔ آپ کے والد گرامی کا دکن کے اولیاء عظام و مشائخ کبار میں شمار ہوتاتھا۔ آپؒ نسب و طریق ہر دو اعتبار سے حسنی و حسینی سادات تھے۔ آپ کا سلسلہ نسب پدری حضرت سیدنا عبدالقادر جیلانیؒ کے واسطہ سے امام الاولیاء حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے جاملتا ہے۔ آپ کا سلسلہ نسب مادری بواسطہ حضرت بندہ نوازی حسینی گیسودرازؒ ، حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے ملتا ہے۔آپؒ نے ابتدائی تعلیم کی تحصیل کے بعد باطنی تعلیم و تربیت و مدارج و مراحل سلوک و طریقت اپنے پدر محترم حضرت نجف علی شاہ قادری کے زیر نگرانی خانقاہ نجفیہ بالاپور میں طئے کئے۔ آپ نے برسہا برس غیر معمولی، مجاہدہ، نفس کشی، عبادت وریاضت میں گذارے۔ آپ اخلاق نبویؐ کا نمونہ تھے۔ آپ کے دست حق پرست پر کئی غیرمسلموں نے اسلام قبول کیا۔ آپ کا حلقہ ارادت نہایت وسیع تھا جن میں خانوادہ شاہی کے بیشتر امراء پائیگاہ اور ان کے افراد خاندان کے علاوہ عوام و خواص سبھی شامل تھے اور ہر ایک آپ کے درفیض عام سے بقدر ضرورت فیضیاب ہوتا۔ آپؒ کو ایک صاحبزادی اور چھ صاحبزادے تولد ہوئے۔ آپؒ کے مواعظ حسنہ کا شہر و اضلاع میں بڑا چرچا تھا۔ چنانچہ ہر روز آپؒ کی مجلس میں سینکڑوں کا مجمع ہوتا۔ صوفیاء و مشائخین، امراء و روسا، غربا و مساکین ہر کوئی آپؒکے رقت انگیز وعظ سے مستفیض ہوتا۔آپ کا اور آپ کے خلف صادق و خلیفہ راشد فخر بالاپور حضرت سید شاہ عارف اللہ حسنی والحسینی قادریؒ کا عرس شریف ۱۹؍ربیع الثانی کو خانقاہ رحیمیہ الگیلانیہ بالاپور میں منایا گیا۔