حضرت شیخ اکبر محی الدین ابن عربی ؓ

   

حضرت شیخ اکبر محی الدین ابن عربی ؒ ۱۷رمضان ۶۰ ۵ ھ کو اسپین کے مشہور شہر مرسیہ میں پیداہوئے۔ابن عربی ؒکا خاندان مذہبی تقدس کی وجہ سے مشہور تھا ان کے والد ماجد ابن الحاطمی اور دو چچا صوفی مشرب اور پاکیزہ خصلت بزرگ تھے عنفوان شباب ہی میں حضرت ابن عربی ؒ نے شیخ ابومدین الشعیب المغربی ؒ کے ہاتھ پر بیعت کی جن کو حضرت شیخ عبد القادر جیلانی ؒ سے خلافت حاصل تھی۔اس زمانے کے مشہور بزرگ شیخ صدر الدین قونوی نے ابن عربی ؒ کو گھوڑے پر سوار آتے ہوئے دیکھا کشف سے آپ (ابن عربی ؒ)کے مقام کو دیکھ کر حیرت میں پڑگئے پوچھا کہاں سے آتے ہوا اور کہاں جاؤگے اور درمیان میں کیا حاصل ہے شیخ اکبر ؒ نے فی البدیہ جواب دیا علم سے آتا ہوں اور عین تک جاتا ہوں تاکہ حاصل دونوں طرف کاہو۔ قرطبہ میں ابن رشد سے ملاقات ہوئی ۵۹۸ھ مطابق ۱۲۰۱ء میں شیخ اکبر ؒنے مغرب کو خیر باد کہا اور مشرق کی راہ لی ۔ مصر۔حجاز۔بغداد ۔اور ایشائے کوچک ہر جگہ گئے عمر کا بیشتر حصہ مسافر انہ حالت میں گذارا ۔محققین نے ابن عربیؒ کی تصانیف کی تعداد (۵۰۰)تک بتائی ہے جن میں فصوص الحکم اور ’’فتوحات مکیہ‘‘ کا دنیا کی بیشتر زبانوں میں ترجمہ ہوا ہے قرآن کی دو تفسیریں ملتی ہیں کہا جاتا ہے آخری تفسیر پندرہ پاروں تک آیت شریف وَعَلَّمْنٰہُ مِنْ لَّدُنَّا عِلْمًا (اللہ تعالیٰ نے اسے اپناعلم لدونی (قرب کا علم )عطا کیاتک پہنچ پائے تھے کہ اسی آیت مبارکہ کو لکھتے لکھتے ۲۸؍ربیع الثانی ۶۳۸ھ مطابق اکٹوبر ۱۲۴۲ء کودمشق میں واصل بحق ہوئے ۔ دمشق میں قیام کا فیصلہ انہوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی اتباع میں کیا تھا جس میں آپ ؐ نے فرمایا ہے کہ ملک شام کی سکونت کو اپنے اوپر لازم کرلوکیونکہ اللہ تعالیٰ کی زمینوں میں سے یہ ایک برگزیدہ زمیں ہے اور اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ بندے اس کی طر ف راغب ہوتے ہیں ۔