حضرت عثمان غنیؓ کی فیاضی

   

مرسل : ابوزہیر

حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ اسلام کے اولین مہاجرین سے ہیں۔ پہلے آپ نے حضرت رقیہؓ اور دیگر صحابہ کرام کے ساتھ بعثت کے پانچویں سال حبشہ کی طرف ہجرت فرمائی۔ بعد ازاں آپ نے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ’’اس امت میں اہل و عیال کے ساتھ سب سے پہلے ہجرت کرنے والے حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ ہیں‘‘۔ (الاصابہ، جلد۸، تذکرہ رقیہؓ)
مدینہ منورہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ کے بھائی، اوس بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ سے ’’مواخاۃ‘‘ کردی تھی۔ اس بھائی چارہ کا اثر ہمیشہ ان دو خاندانوں میں برقرار رہا۔
حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ مالدار اور دولت مند تاجر ہونے کے ساتھ نہایت رحمدل، نرم خو، فیاض اور سخی تھے۔ اسلام کی سربلندی اور اہل اسلام کی ضروریات کے لئے آپ نے بے دریغ مال خرچ کیا۔ بئر رومہ کو بیس یا تیس ہزار میں خرید کر مسلمانوں کے لئے وقف کردیا۔ بعد ازاں آپ نے بئر سائب، بئر عامر اور بئر اریس جس میں آپ کے ہاتھوں سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ انگوٹھی جو حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے چلی آرہی تھی، گر گئی تھی۔ ان تمام کنووں کو آپ نے مسلمانوں نے کے لئے وقف فرمایا۔
فیاضی و سخاوت کے ساتھ آپ بہت دلیر اور بہادر بھی تھے۔ عموماً غزوات میں آپ شریک رہے۔ غزوۂ بدر میں حضرت بی بی رقیہ رضی اللہ عنہا کی ناسازی مزاج کی بناء حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو مدینہ میں رہنے کا حکم فرمایا تھا۔ غزوۂ ذات الرقاع اور غزوۂ بنی المصطلق کے موقعوں پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو مدینہ پر اپنا نائب مقرر فرمایا تھا۔ (تاریخ الخلفاء۔ امام سیوطی)
٭٭٭