حضرت غوث الثقلین رحمۃ اللہ علیہ

   

سیدہ حسنیٰؔ شہمیری نظامی
محبوب سبحانی حضرت سیدنا شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ اولیاء کرام کے سردار ہیں، اسی لئے آپ کو پیرانِ پیر کہا جاتا ہے۔ آپ کے تصرفات روحانی کا فیض ہر زمانے میں جاری رہا اور آج بھی جاری ہے، کیونکہ اولیاء اللہ کا فیض جس طرح حین حیات جاری رہتا ہے، بعد وفات بدرجۂ اتم باقی رہتا ہے اور ان سے مخلوقات کو فیض پہنچتا رہتا ہے۔ اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ نے ہر زمانہ میں اولیاء کرام کو رکھا، تاکہ خلق خدا ان سے فیض و برکت حاصل کرتی رہے۔ اولیاء کرام قرب خداوندی اور کمالِ اتباعِ رسالت کی وجہ سے گناہوں سے محفوظ رہتے ہیں۔ اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ نے اس امت کے اولیاء کرام کو اپنے محبوبﷺسے نسبت کی وجہ بہت فضیلت عطا فرمائی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی قدرت کا ظہور اولیاء اللہ کے ذریعہ ہوتا ہے۔ ان حضرات سے فیض حاصل کرنا، دراصل اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ سے فیض حاصل کرنا ہے، کیونکہ ان کے اقوال و افعال حکم خدا و رسول کے مطابق ہوتے ہیں۔قطب ربانی حضرت غوث صمدانی رحمۃ اللہ علیہ کے تصرفات روحانی کا اظہار ان کے اس ارشاد سے ہوتا ہے کہ ’’اگر میرے مرید کا ستر کھل جائے، وہ مشرق میں ہو اور میں مغرب میں تو میں اس کو ڈھانک دیتا ہوں‘‘۔ اس طرح آپ کے مریدین اور معتقدین ہمیشہ آپ سے فیض روحانی حاصل کرتے رہے اور آپ کو اللہ تعالیٰ کی نصرت کا مظہر سمجھ کر آپ سے استعانت طلب کرتے ہیں۔ حضور اکرم ﷺکا ارشاد ہے کہ ’’تم میں سے کسی کا چوپایا بھاگ جائے تو چاہئے کہ وہ یوں پکارے: ’’اعینونی یا عباداللّٰہ!‘‘ (اے اللہ کے بندو! میری مدد کرو)‘‘۔احیائے دین کے سلسلے میں حضرت غوث اعظم دستگیر رحمۃ اللہ علیہ وہ رہبر عظیم ہیں کہ جن کے دست برکت نے دین اسلام کو ایک مثالی شکل میں مریض پاکر حیاتِ نو بخشی، پھر چاردانگ عالم میں آپ محی الدین کے لقب سے مشہور ہوئے۔