حضرت پیر سید محمد عبدالرحمن بغدادیؒ

   

حافظ محمد شرف الدین قادری
حضرت پیر سید محمد عبد الرحمن قادری الرفاعی المعروف بڑے بغدادی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت ۲۰؍ شوال المکرم ۱۲۸۲ھ کو بغداد شریف میں ہوئی۔ جب آپ کا سن مبارک چار سال کا ہوا تو والد بزرگوار نے اہل برادری اور معززین شہر کو مدعو کرکے آپ کی تعلیم کا آغاز فرمایا۔ آپ کے خالو ملا عارف الدین نے آپ کی تعلیم و تربیت کی ذمہ داری لی، جو اپنے زمانے کے ممتاز شیوخ میں سے تھے۔ سب سے پہلے قرآن مجید کی تعلیم دی، یعنی نو سال کی عمر میں آپ حافظ قرآن ہو گئے اور بعد ازاں تفسیر، حدیث، فقہ، علم کلام کی تعلیم شروع ہوئی، اس طرح ۱۷سال کی عمر میں دستار فضیلت باندھی گئی۔
تحصیل علم کے بعد حضرت بڑے بغدادی صاحب کے زہد و تقویٰ، تقدس اور حسن اخلاق کی مقبولیت عام ہوئی۔ جب آپ کی دکن تشریف آوری ہوئی تو آل عثمانی اپنے تخت و سلطنت کو آپ کی دعاؤں کا صلہ سمجھتے اور حصول دعا کے لئے آپ کی بارگاہ میں حاضری دیتے۔ ہر شاہی تقریب کا افتتاح حضرت قبلہ کے کلام سے ہوتا اور پھر حضرت ہی کی دعا پر اختتام کے آرزومند رہتے۔ آصف جاہ میر محبوب علی خاں کی عقیدت کا یہ عالم تھا کہ حضرت قبلہ جب کبھی شاہی محل کی جانب رخ فرماتے تو آپ کے استقبال کے لئے جو فرش بچھایا جاتا، اس فرش کو واپسی کے بعد اُٹھوا دیا جاتا، تاکہ اس پر دوسروں کے قدم نہ پڑنے پائیں۔
حضرت بڑے بغدادی صاحب آل نبی اور وارث علم علی؄ تھے۔ خلق محمدیﷺ کا پیکر اور کمال انسانیت کا مجسم نمونہ اور جاں نثار رسول تھے۔ عشق محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حال تھا کہ آپ کی محفل میں جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم مبارک لیا جاتا تو آپ پر رقت طاری ہو جاتی اور تمام جسم پر رعشہ پیدا ہو جاتا۔ حضرت قبلہ جامع کمالات تھے، یعنی عالم بھی تھے اور صوفی بھی۔ ہر ہر قدم پر سنت کی پابندیاں کرتے اور دوسری طرف تصوف کے منازل بھی طے فرماتے۔ ۱۰؍ محرم الحرام ۱۳۴۴ھ بعمر ۶۳سال آپ نے وصال فرمایا، آپ کے منجھلے بھائی حضرت پیر سید محمد بغدادی نے نماز جنازہ پڑھائی اور خطۂ صالحین نامپلی میں تدفین عمل میں آئی۔ ہر سال ۱۰ تا ۱۲؍ محرم الحرام آپ کا عرس شریف منایا جاتا ہے۔