تلنگانہ اسٹیٹ میوزیم میں چھٹویں فرعون کی بیٹی کی حنوط شدہ نعش
حیدرآباد۔ دنیا کے چند ایک ممالک میں مصر کی ممیاں ( حنوط شدہ نعشیں ) تازیانہ عبرت بنی ہوئی ہیں لیکن تہذیبی و ثقافتی شعبوں میں ان حنوط شدہ نعشوں کو بہت زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔ نظام حیدرآباد کی جانب سے قائم کردہ نظام اسٹیٹ میوزیم جو فی الوقت تلنگانہ اسٹیٹ آرکیالوجی میوزیم کہلاتا ہے اس میں 2500 سال قدیم مصری ممی موجود ہے۔ 1.40 میٹر قد کی اس ممی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کا نام ’’ نسیحو ‘‘ ہے جو دو ہزار پانچ سو سال قبل مسیح کے چھٹویں فرعون کی بیٹی تھی۔ یہ ممبی 1930 سے اسٹیٹ میوزیم میں رکھی ہوئی ہے۔ کئی برسوں سے اس کی حالت خراب ہورہی تھی اب اسے اپنی اصلی حالت میں کسی حد تک بحال کردیا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق کم از کم دو یا تین دہوں تک اس کے سڑنے گلنے کا کوئی خطرہ نہیںہے۔ اس ممی کو ماہرین کے مشورے پر چوبی چیمبر سے شیشہ کے چیمبر میں منتقل کردیا گیا ہے۔ اس چیمبر کو نائیٹروجن سربراہ کرنے والی ٹیوب سے جوڑ دیا گیا ہے جو مسلسل نائیٹروجن سربراہ کرتے ہوئے آکسیجن کو باہر نکال پھینکتی ہے۔ واضح رہے کہ یہ ممی مصر سے نواب نذیر نواز جنگ المعروف وقارالامراء پائیگاہ لائے تھے۔ وہ نظام ہفتم نواب میر محبوب علی خان کے داماد تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ 1920 میں نذیر نواز جنگ نے ایک ہراج میں اس وقت کے 1000 پونڈ میں بولی دے کر اس ممی کو چھڑایا تھا۔ ایک طویل عرصہ تک اسے بیگم پیٹ کے چیریان پیالس میں رکھا گیا اور پھر بطور تحفہ نواب میر عثمان علی خان کو پیش کردیا گیا جنہوں نے اسٹیٹ میوزیم کو 1930 میں بطور عطیہ پیش کردیا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ممی کو چوبی انکلوزر میں رکھنے کے نتیجہ میں وہ کمزور ہوگئی اور نعش کو ہوا لگنے کی وجہ سے سڑنے گلنے کا خطرہ بڑھ گیا تھا۔ آخری مرتبہ ڈاکٹر راج شیکھر ریڈی کی حکومت نے مصر سے ماہرین کو طلب کرکے اس کی پہلی حالت بحال کی تھی۔