حیدرآباد : چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ کے اس حالیہ اعلان کے ساتھ جس میں کہا گیا کہ ریاستی حکومت نئے راشن کارڈس جاری کرنا شروع کردے گی، لوگ می سیوا سنٹرس پر بڑی تعداد میں پہنچ رہے ہیں اور ان مراکز پر لوگوں کا ہجوم دیکھا جارہا ہے۔ صرف ضلع حیدرآباد ہی میں اس سے متعلق تقریباً ایک لاکھ درخواستیں زیرالتواء ہیں۔ مجموعی طور پر ریاست بھر میں 6 لاکھ سے زائد درخواستیں زیرالتواء ہیں۔ تلنگانہ حکومت نے راشن کارڈس کی جملہ تعداد 87 لاکھ ہونے اور ان الزامات کے بعد کہ سطح غربت سے اوپر زندگی گذارنے والے خاندانوں کی بڑی تعداد نے بھی راشن کارڈس حاصل کی ہے، دو سال قبل نئے راشن کارڈس کی اجرائی روک دی تھی۔ محکمہ سیول سپلائز کے عہدیداروں نے کہا کہ حالانکہ چیف منسٹر نے اعلان کیا ہیکہ نئے راشن کارڈس جلد جاری کئے جائیں گے لیکن انہیں اس سلسلہ میں احکام موصول نہیں ہوئے ہیں۔ تاہم سیول سپلائز ڈپارٹمنٹ کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ نئے راشن کارڈس جاری نہیں کئے جاسکتے ہیں کیونکہ گریجویٹ ایم ایل سی انتخابات کے پیش نظر انتخابی ضابطہ اخلاق نافذالعمل ہے۔ اگر الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے حلقہ اسمبلی ناگرجناساگر کے ضمنی چناؤ کیلئے بھی اعلامیہ جاری کیا گیا تو درخواست گذاروں کو ان کے راشن کارڈس حاصل کرنے میں مزید کچھ وقت تک انتظار کرنا پڑے گا۔ عہدیداروں نے بوگس راشن کارڈس کو ختم کرنے کیلئے حکومت کی جانب سے مہم شروع کرنے کے امکان کو مسترد نہیں کیا ہے۔