سیر و تفریح اور شاپنگ کے نام پر مقدس راتوں کی بربادی، تجارت کے نام پر دین بیزاری، مسلم جماعتوں اور مذہبی شخصیتوں کیلئے لمحہ فکر
حیدرآباد 2 اپریل (سیاست نیوز) ہندوستان کے بڑے شہروں میں حیدرآباد کی منفرد شناخت ہے۔ حیدرآباد کی تہذیب، ثقافت کے علاوہ مذہبی رواداری کے جذبہ نے نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا بھر میں شہر اور شہریان حیدرآباد کے نام کو روشن کیا ہے۔ دینی اور فلاحی سرگرمیوں کے معاملہ میں بھی حیدرآباد کی ملک میں منفرد پہچان ہے اور حیدرآبادی مسلمانوں کی دین و شریعت سے اٹوٹ وابستگی کی مثال دیگر شہروں میں پیش کی جاتی ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شہر حیدرآباد کو کسی کی نظر لگ گئی اور مسلمانوں کو مذہبی اور دینی سرگرمیوں سے ہٹاکر سیر و تفریح اور کھانے پینے کی مصروفیات میں مشغول کرنے کی سازش کی گئی ہے۔ حیدرآباد میں رمضان المبارک کا جس عقیدت اور مذہبی جذبہ کے ساتھ اہتمام کیا جاتا رہا اِس کی مثال شاید ہی ہندوستان کا کوئی اور شہر پیش کرسکے لیکن گزشتہ 2 برسوں سے اسلام بیزار طاقتوں نے تجارتی سرگرمیوں کے نام پر مسلمانوں بالخصوص نوجوان نسل کو عبادتوں سے دور کردیا ہے۔ رمضان المبارک کے 3 دہے علی الترتیب رحمت، مغفرت اور جہنم سے نجات کے ہیں لیکن نئی نسل کو 3 دہوں کی فضیلت سے غافل کرتے ہوئے سیر و تفریح، شاپنگ اور فوڈ فیسٹیول میں مشغول کردیا گیا ہے۔ افسوس تو اِس بات پر ہے کہ عام دنوں کی طرح رمضان المبارک کے پہلے دہے کے بعد مساجد مصلیوں کا انتظار کررہی ہیں۔ بقول شاعر : ’’مسجدیں مرثیہ خواں ہیں کہ نمازی نہ رہے‘‘۔ حیدرآباد میں رمضان المبارک کے دوران بلالحاظ عمر لوگ عبادتوں، ریاضتوں اور دینی اور فلاحی سرگرمیوں میں مصروف دیکھے جاتے تھے لیکن جاریہ رمضان المبارک صرف پہلے دہے تک محدود ہوکر رہ گیا۔ پہلے دہے میں مساجد میں مصلیوں کی کثیر تعداد دیکھی گئی اور دہے کی تکمیل کے ساتھ ہی دوبارہ معمول کی صورتحال بحال ہوچکی ہے اور مساجد میں خاص طور پر عشاء اور تراویح میں صفوں کا حال دیکھیں تو رمضان کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔ دراصل حیدرآبادی مسلمانوں کو دین، شریعت اور اسلام سے دور کرنے کے لئے ایک سازش رچی گئی اور اِس کے لئے چند اسلام اور دین بازار شخصیتوں کا استعمال کیا جارہا ہے جن کا تعلق فلمی، تجارتی، سوشل میڈیا اور دیگر شعبہ جات سے ہے۔ حیدرآباد میں پہلی مرتبہ جگہ جگہ تجارتی اور فوڈ فیسٹیولس کا اہتمام کرتے ہوئے نوجوان نسل کو شرکت کی ترغیب دی جارہی ہے۔ اِن پروگراموں میں بالی ووڈ اور ٹالی ووڈ کے علاوہ ملک میں شہرت رکھنے والے یو ٹیوبرس کو مدعو کرتے ہوئے رمضان المبارک کی مقدس راتوں کو تفریحی راتوں میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ نوجوان نسل تو بہ آسانی اِن سرگرمیوں کی طرف راغب ہوسکتی ہے لیکن حیرت اِس بات پر ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں برقعہ پوش خواتین بھی سیر و تفریح اور وقت گزاری کی سرگرمیوں کے ذریعہ رمضان المبارک کے تقدس کو پامال کررہے ہیں۔ رات بھر گانے بجانے، رقص اور فلمی گانوں پر نوجوان لڑکے اور لڑکیاں رقص کرتے ہوئے اِس بات کو فراموش کرچکے ہیں کہ رمضان المبارک میں اِس طرح کی حرکتیں قہر خداوندی کو دعوت دینے کا سبب بن سکتی ہیں۔ شہر کے تمام بڑے فنکشن ہالس میں شاپنگ اور فوڈ فیسٹیول منعقد کئے گئے ہیں جہاں 50 تا 80 فیصد تک ڈسکاؤنٹ کے نام پر بھولے بھالے مسلمانوں کو طاق راتوں میں بھی عبادتوں اور اعتکاف کے بجائے روزہ کھولتے ہی فنکشن ہالس کا رُخ کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ لاکھوں روپئے خرچ کرتے ہوئے ناچنے گانے والوں اور مزاحیہ فنکاروں کو مدعو کرتے ہوئے کروڑہا روپئے کی آمدنی حاصل کی جارہی ہے۔ حیرت تو اِس بات پر ہے کہ کئی یو ٹیوبرس جو خود کو مسلمانوں کے ہمدرد اور اسلام پسند ہونے کا ڈھونگ کرتے ہیں وہ خود بھی ایسی غیر شرعی سرگرمیوں کی بڑے پیمانے پر تشہیر کررہے ہیں۔ یو ٹیوبرس اور سوشل میڈیا پر سرگرم نیوز چیانلس کے علاوہ اصلاح معاشرہ کا درس دینے والے بھی رات رات بھر گھوم کر نئی نئی ہوٹلوں اور دھابوں میں مرغن غذاؤں سے سحری میں مصروف ہیں۔ اب جبکہ رمضان المبارک کا آخری دہا جاری ہے جس میں طاق راتوں کے ذریعہ شب قدر کی تلاش کی جاتی ہے لیکن افسوس کہ مسلمان نوجوان اور خواتین رات بھر سیر و تفریح میں مصروف دکھائی دے رہے ہیں۔ اگر یہی صورتحال رہی تو آنے والے دنوں میں رمضان المبارک ایک کلچرل فیسٹیول بن کر رہ جائے گا اور حیدرآباد میں فلمی ستاروں کے بڑے ایونٹس رمضان میں منعقد کئے جائیں گے۔ موجودہ صورتحال پر مسلم تنظیموں، جہدکاروں، علماء مشائخ کے علاوہ مصلحان قوم کو فوری توجہ کی ضرورت ہے کیوں کہ اُن کی خاموشی روز قیامت اُن کے لئے وبال بن سکتی ہے۔ مسلم جماعتوں، تنظیموں اور مذہبی شخصیتوں کو رمضان کے تقدس کی پامالی اور روحانیت کو خطرہ سے بچانے کے لئے سرگرم ہونا چاہئے۔ 1