سردی کی شدت میں اضافہ، لاکھوں افغان امداد کے منتظر

   

کابل ۔ ایسے میں جب کہ افغانستان میں موسم سرما کی شدت انتہائی درجے کی جانب بڑھ رہی ہے، عالمی ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) نے خبردار کیا ہے کہ لاکھوں افغان بھوک اور فاقہ کشی کا شکار ہیں جنھیں امداد کی فوری ضرورت ہے۔ اطلاعات کے مطابق، پہلے ہی افغانستان میں درجہ حرارت صفر سے کہیں نیچے جا چکا ہے، جب کہ منفی 25 ڈگری سیلسیس تک جانے کی پیش قیاسی کی گئی ہے۔ ادارے نے انتباہ جاری کیا ہے کہ تنازعہ اور لڑائی کے نتیجے میں اندرون ملک بے دخل ہونے والے 35 لاکھ سے زائد افغانوں کے پاس شدت اختیار کرتے ہوئے موسم کے مقابلے کے لیے درکار خوراک، پناہ گاہ اور گرم کپڑے نہیں ہیں۔ ادارے کے ترجمان بابر بلوچ نے کہا ہے کہ اندرون ملک بے دخل ہونے والے بے شمار خاندان ایسے ہیں جنھیں پناہ گاہوں، گرم کپڑوں، ایندھن اور ہیٹرز کی فوری ضروری ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ان کے پاس کھانے پینے کی اشیا نہیں ہیں، جب کہ طبی رسد اور زندگی بچانے کے ضروری سامان کی امداد بھی فراہم نہیں ہو پا رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کے ذرائع نے بتایا ہے کہ ترجمان حال ہی میں افغانستان کا تفصیلی دورہ کر کے واپس جنیوا لوٹے ہیں۔ ترجمان نے بتایا ہے کہ انھوں نے مختلف علاقوں میں بے روزگاری اور مایوسی کے دل سوز مناظر دیکھے ہیں۔ بابر بلوچ کے بقول، افغانستان میں انسانی بحران روزانہ کی بنیاد پر سخت تر ہوتا جا رہا ہے۔ یقینی طور پر بھوک کے سائے ناقابل بیان سطح تک پھیل چکے ہیں۔ دو کروڑ 30 لاکھ لوگوں کو، یعنی ملک کی آبادی کے 55 فی صد کو سخت فاقہ کشی کا سامنا ہے، جب کہ تقریباً 90 لاکھ نفوس کو قحط سالی درپیش ہے۔