شانِ بشری میں بھی یہ اعجازِ نبیؐ ہے

   

حبیب عثمان الحامد

اعلان نبوت کا دسواں سال تھا آپ زید بن حارثہ ؓ کے ساتھ طائف پہونچے ۔ محمد بن عمر نے اپنی سند کے ساتھ قیام طائف کی مدت دس دن اور دوسرے حضرات نے ایک ماہ بیان کی ہے ۔ بہرحال آپ اپنے قیام طائف کے دوران ہر سردار اور کبیر قوم کے پاس تشریف لے گئے اور ان میں سے ہرایک کو اللہ رب العزت کی طرف دعوت دی لیکن کسی نے بھی آپ کی دعوت کو قبول نہ کیا ۔ جب آپ ان کی رشدوہدایت سے نا امید ہوئے تووہاں سے اُٹھ کھڑے ہوے ، لیکن انہوں نے اپنے غلاموں اور لونڈوں کو آپ کے خلاف اکسایا چنانچہ انہوں نے آپ کو پتھر مارنے شروع کردیئے حتی کہ آپ کے قدم مبارک لہولہان ہو گئے، حضرت زیدبن حارثہؓ اپنی جان کو آپ کے لیے ڈھال بنائے ہوئے تھے لہذا ان کے سراقدس میں بھی کئی زخم آگئے۔ اب حضور ؐ مکہ مکرمہ کی طرف انتہائی غمگینی کے ساتھ لوٹے ۔
اﷲ رب العزت نے کلام پاک میں سورۃ الضحیٰ کی آیت نمبر ۴ میں اپنے حبیبؐ سے وعدہ فرمایا ،جس کی تفسیر میں مفسرین نے اسکے یہ بھی معنی بیان فرمائے ہیں کہ اے حبیب مکرم صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم آپ کے آنیوالے احوال آپؐ کے لیے گزشتہ سے بہتر ہیں گویا کہ حق تعالی کا وعدہ ہے کہ وہ روز بروز آپؐ کے درجے بلند کریگا اور عزت پرعزت اور منصب پر منصب زیادہ فرمائے گا ۔بہرحال معراج میں بہت سی حکمتیں ہیں منجملہ ان میں سے ایک حکمت بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔
معراج کی ستائیسویں شب بھی عجب شب تھی حضرت جبرئیل علیہ السلام پر یہ احکام نازل ہوئے۔پہلا حکم اے جبرئیل آج کی رات عبادت کی رات نہیں ہے اپنے عبادت خانہ سے نکلو آج تمہاری عبادت ایک خدمت کے صلہ میں معاف کی جاتی ہے دوسرا حکم اے جبرئیل ، میکائیل سے کہو کہ تم بھی اپنے کاروبار چھوڑدو ،تیسرا حکم اور اسرافیل سے بھی کہوکہ صور رکھ دیں ،چوتھا حکم عزرائیل کو بھی یہ حکم پہنچاؤ کہ قبض ارواح بندکردیں، پانچواں حکم۔فراشان قدرت کو حکم دو کہ نور کافرش زمین اور آسمان میں بچھادیں،چھٹا حکم عرش کولباس قدس پہناو، ساتواں حکم رضوان سے کہو کہ جنت کوآراستہ وپیراستہ کر ے آئینہ بندی کرے اور چمن آراستہ کرے ، آٹھواں حکم حوروں سے کہو بناؤ سنگھار کرکے جواہرات کے طبق نثار کرنے کیلئے لے کھڑی رہیں ،نواں حکم مالک سے بولو دوزخ کے دروازوں کو قفل لگادے،دسواں حکم تمام قبروں سے عذاب اٹھالو ، گیارہواں حکم اور یہ نداء بھی کردو کہ اے انعام واحسان کے لباس تم رنگ برنگ کے ہوجاؤ، بارہواں حکم اے حورو نازو اداسے اٹھکہیلیاں کرتی چلو ، تیرہواں حکم اے آسمانوں تم فخر وناز کا پھریر اہوا میں اُڑاؤ ، چودہواں حکم رحمت کے دروازے چوپٹ کھول دو ،پندرہواں حکم بلاؤں اور مصیبتوں کواٹھادو ، سولہواں حکم آدم ونوح ،ابراہیم وموسی وعیسیٰ علیھم السلام ،تمام پیغمبروں سے کہدو کہ تیار ہو کر ہمارے عظیم الشان مہمان کے استقبال کیلئے آگے بڑھو سترہواں حکم اے جبرئیل فرشتے جلو میں چلنے کے لئے ساتھ لیتے جاؤ ، اٹھارہواں حکم ایک براق بھی جنت سے لیتے جاؤ۔
جبرئیل علیہ السلام لرز گئے گھٹنے ٹیک کر عرض کئے الہی کیا قیامت قائم ہوگی فرمایا نہیں بلک آج کی رات ہم اپنے حبیب مکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے ساتھ ملنے والے ہیں ۔ جبرئیل وہ دیکھو مکہ میں حطیم کے پاس ہمارا پیارا لیٹا ہوا ہے ان کو جگاؤ اور عرش پر لے آؤ ۔ دیکھو جبرئیل خبردار ان کونہایت آہستگی سے جگانا اگر وہ پوچھیں مجھے کس مقام تک جاناہوگا تو کہہ دو ! اے نبی آپ کا سفر اس مقام تک ہوگا جہاں تک کسی مخلوق کاوہم وگمان بھی نہ جاسکے، موسیٰ علیہ السلام کو بھی معراج ہوئی ہے مگر یہ عاشقوں کی معراج تھی ، ذرا اب معشوقوں کی معراج دیکھئے۔
حضور ؐ عشاء سے فارغ ہوکر آرام فرما رہے ہیں جبرئیل علیہ السلام آکر رخسار حضور ؐ کے تلووں سے ملتے ہیں حضور ؐ بیدار ہوکر پوچھتے ہیں کیوں جبرئیل کیا بات ہے ؟جبرئیل علیہ السلام عرض کرتے ہیں حضور ؐ خداے تعالی نے یاد فرمایا ہے اور سلام کے بعدفرماتا ہے میرے پیارے آج آپ کی وہ عزت کرتا ہوں کہ آپ سے پہلے کسی کی ایسی عزت نہیں کی گئی ۔ آج آپ کا مرتبہ ایسا بلند کرتا ہوں کہ آج تک کسی نے سنا اور نہ کسی کے دل میں ایسے مرتبے کا خیال گزرا ۔
شب اسری کے دولہا احمد مجتبی محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی عظمت وشان پہ قربان جائیں سرکارنے تمام منزلیں مع جسد پاک طے کی اور سرکار نے ہر چیز کا شب معراج میں مشاہدہ کیا ۔ ؎
شانِ بشری میں بھی یہ اعجازِ نبیؐ ہے
معراج کا ایک پل کئی صدیوں کی صدی ہے