شیخ دکن حضرت حبیب جعفر بن احمد العیدروس رحمۃ اللہ علیہ

   

مولانا حبیب سہیل بن سعید العیدروس
حضرت حبیب جعفر بن احمد بن عیدروس العیدروس رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت ۱۳۲۵؁ھ میں حزم (حضرموت ، یمن ) میں ہوئی ۔ آپؒ کی تعلیم و تربیت میں آپؒ کے والد حبیب احمد بن عیدروس ؒ نے خاص دلچسپی لی اور آپؒ بچپن سے ہی نہایت ذہین تھے اور علوم دینیہ میں اپنی نوخیز عمر میں کافی مہارت حاصل کرلی تھی ۔ آپؒ نے بعد ادائیگی حج و زیارت روضۃ النبی ﷺ ۲۶ سال کی عمر میں حیدرآباد اپنے والد محترم حضرت حبیب احمدالعیدروسؒ کے ہاں تشریف لائے ۔ آپ کے والد ماجد نے آپ کو گدی نشین کرکے حج ، زیارت حرمین شریفین کا ۱۳۵۱؁ھ میں ارادہ فرمایا اور آپؒ اپنے والد ماجد کی واپسی تک نہایت عمدگی سے فرائض منصب عیدروسی ادا فرماتے رہے ، جسے دیکھ کر والد ماجد بیحد مسرور ہوئے ۔ ۱۱؍ شعبان المعظم ۱۳۵۴؁ھ میں حضرت حبیب احمد العیدروسؒ کے وصال کے بعد آپ گدی نشین ہوئے ۔ آپؒ حافظ قرآن نہیں تھے لیکن کلام مجید پر اتنا عبور تھا کہ ہر وقت جو بھی حافظِ قرآن ملاقات کے لئے آتا اس سے آپؒ قرأت قرآن سنتے ، اگر قاری سے کوئی سہو ہوتا تو آپ بے تکلف لقمہ دیتے ۔ آپ ؒ کے ہم عصر حیدرآبادی مشائخین کرام و بزرگان دین جو آپ سے عمر میں زیادہ تھے اور آپ کے دادا محترم حضرت حبیب عیدروس العیدروس رحمۃ اللہ علیہ کو دیکھ چکے تھے ۔ آپ سے بیحد خلوص و احترام سے پیش آتے اور جب کسی محفل میں آپ تشریف لیجاتے آپ ہی کو صدر محفل بنایا جاتا ۔
نظام سابع میر عثمان علی خاں مرحوم جو حضرت حبیب عیدروس العیدروسؒ کے بیحد معتقد تھے حضرت حبیب جعفر العیدروسؒ سے بیحد خلوص و احترام سے ملتے اور اکثر اپنے پاس خاص محفلوں میں بطور خاص آپ کو مدعو فرماتے ۔ ایک مرتبہ کا واقعہ ہے کہ ایک خاص محفل میں نظام سابع نے حضرت حبیب جعفر ؒ کو مدعو کیا اور آپ اس دعوت پر کنگ کوٹھی پہنچے جہاں پر دیگر مشائخین کرام بھی موجود تھے ۔ حضرت کو پہلی نشست میں بٹھایا گیا ، کچھ دیر بعد میزبان نظام سابع میر عثمان علی خاں مرحوم جب ہال میں تشریف لائے تو آپ نے سب سے پہلے حضرت حبیب جعفر سے السلام علیکم حبیب صاحب کہا اور حضرت کا ہاتھ اپنے دونوں ہاتھوں میں لیکر پرتپاک انداز میں مصافحہ کیا ۔ پھر حضرت کی خیریت دریافت کی ۔ بعد ازاں عثمان علی خاں نے فرمایا آپ کو دیکھ کر آپ کے دادا ’’حضرت حبیب عیدروسؒ ‘‘کی یاد تازہ ہوجاتی ہے اور اسی عقیدت اور خلوص کے باعث نظام سابع نے وصیت فرمائی تھی کہ ان کی نماز جنازہ حضرت حبیب جعفرؒ العیدروس پڑھائیں۔ چنانچہ بعد وصال نظام سابع آپ کی نماز جنازہ حضرت حبیب جعفر بن احمد العیدروس نے مکہ مسجد میں پڑھائی ۔
حضرت حبیب جعفرؒ نے اپنے خاندانی روایات کو ناگفتہ بہ حالات میں بھی جاری رکھا ۔ چنانچہ آپؒ نے آپؒ کے داد (حضرت حبیب عیدروس العیدروس رحمۃ اللہ علیہ ) کی قائم کردہ ناندیڑ کی دینی درسگاہ مدرسہ اسلامیہ عیدروسیہ کو پولیس ایکشن کے بعد ناموافق حالات میں بھی جاری رکھا اور گدی نشینی کے چالیس سالہ دور میں عوام و وابستگان عیدروسیہ میں اپنی خوش خلقی کے باعث بیحد مقبول رہے ۔ شہر حیدرآباد کے علاوہ اضلاع کے عوام آپ کے بیحد معتقد تھے ۔ امرائے سلطنت و روسائے عظام میں سے جو حضرت حبیب عیدروسؒ کے مریدوں میں سے تھے حضرت حبیب جعفرؒ کے بیحد معتقد تھے اور ہر وقت حضرت سے نیاز حاصل کرتے ان میں قابل ذکر سراکبر حیدری سابق وزیراعظم سلطنت حیدرآباد ، جسٹس خلیق الزماں سابق چیف جسٹس ہائیکورٹ ، مرزا یار جنگ رکن باب حکومت ، بہادر یار جنگ ، سجاد مرزا سابق معتمد تعلیمات حیدرآباد ، سید محی الدین قادری معتمد تعلیمات ، تقی الدین معتمد اُمور دستوری وغیرہ وغیرہ ۔ آپؒ پیدائشی ولی تھے ۔ کئی مریض جو ارواح خبیثہ سے متاثر تھے آپ کے علاج سے شفا پائے ۔ بے اولادوں کو آپ کی دعا سے اولاد ہوئی ۔ آپؒ کے زمانہ میں وابستگان نے کثرت سے فیض پایا اور آپ دکن کے علاوہ شمالی ہند اور پاکستان میں بھی بیحد مقبول ہوئے چنانچہ آپ کے معتقدین نے (۲) دو وقت آپ کو پاکستان کے دورے کیلئے مدعو کیا تھا ۔ آپ وہاں تشریف لے گئے تھے ۔ اس کے علاوہ آپ نے عرصہ دراز کے بعد اپنے وطن حضرموت کا بھی سفر پولیس ایکشن سے کئی سال پیشتر کیا تھا ۔
۱۳۹۵؁ھ میں عرس شریف حبیب عیدروسؒ کے بعد آپ کی صحت اچانک خراب ہوگئی ، چند دن بعد صحت کے آثار ( اپنے داد کی طرح ) نمودار ہوئے لیکن وہ ایک سراب تھا ، آخر ۱۶؍ جمادی الاول ۱۳۹۵؁ھ کو آپ نے داعی اجل کو لبیک کہا ۔ آپ کے وصال کی خبر شہر میں پھیلتے ہی شہر کی فضا مغموم ہوگئی اور کثیرتعداد دیدار کیلئے منزل الرحمہ کی جانب روانہ ہوئی ۔ کثیراژدھام کے باعث لوگوں کو قطاریں بناکر دیدار کا موقع دیا گیا ۔ مکہ مسجد میں بعد نماز عصر آپؒ کے فرزنداکبر حضرت حبیب عبدالرحمن بن جعفر العیدروس نے نماز جنازہ پڑھائی ۔ اور تدفین والد بزرگوار حضرت حبیب احمدبن عیدروس ؒ العیدروس کے پائیں میں عمل میں آئی ۔