شیشہ و تیشہ

   

نواز دیوبندی
اگر منظر بدل جائے …!
ستمگراگروقت کاتیوربدل جائے تو کیا ہوگا
میراسرتیراپتھربدل جائے تو کیا ہوگا
امیروکچھ نہ دوطعنہ تو نہ دوغریبوں کو
ذراسوچواگرمنظربدل جائے تو کیا ہوگا
…………………………
فداؔ
کاسہ لئے کھڑے ہیں …!
بہادر شاہ ظفر کی روح سے معذرت کے ساتھ
لگتا نہیں ہے دل مرا اجڑے دیار میں
نہ پانچ سو میں چین و سکوں نہ ہزار میں
دفتر سے چار دن کی جو چھٹی ملی مجھے
ہر دن لگا رہا میں یہاں پر قطار میں
بنکوں میں چار دن مرے برباد یوں ہوئے
دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں
کتنے مظالموں کو اے ظالم ترے سہیں
اتنی جگہ کہاں ہے دل داغدار میں
بیٹا، بہو، داماد و خسر اور دلہا، دلہن
کاسہ لئے کھڑے ہیں یہاں سب قطار میں
دریا میں بہہ رہی ہے غریبی سے میَّتیں
دوگز زمین بھی نہ ملی کوئے یار میں
اچھے دنوں کی آس دلاکر فداؔ ہمیں
مارے گا چائے والا کرنسی ہزار میں
مرسلہ : ابن القمرین۔ مکتھل
…………………………
ضرورت رشتہ …!!
٭ ہمیں اپنے کووڈ نیگیٹو، (فایزر ویکسینیٹڈ) بیٹے کے لئے ایک کووڈ نیگیٹو (فایزر ویکسینیٹڈ) دوشیزہ کا رشتہ درکار ہے، لڑکی با ماسک ہو، اور ہر وقت سینیٹائزڈ رہتی ہو۔ ذات پات علاقے کی کوئی قید نہیں لیکن چائینز، رشین، جے اینڈ جے اور آسٹرزینیکا ویکسینیٹڈ خاندان زحمت نہ کریں۔
اپنے کوائف، ایک بغیر ماسک کی تصویر کے ساتھ سینیٹائزڈ انویلپ میں، کووڈ رزلٹ اور ویکسینیشن سرٹیفیکیٹ کے ہمراہ روانہ کریں
Email:cupid@covid.com
محمد اکبر علی خان ۔ یاقوت پورہ
………………………
غم یا خوشی…!
بیوی : اگر خدانخواستہ میں اچانک مرگئی تو آپ پر کیا بیتے گی ؟
شوہر : میں پاگل ہوجاؤں گا …!!
بیوی : شک بھرے لہجے میں ’’آپ نے یہ نہیں بتایا کہ آپ غم سے یا خوشی سے پاگل ہوجائیں گے …!!‘‘
………………………
کیا کرو گے …!
شوہر : اگر خدانخواستہ میں اچانک مرجاؤں تو تم کیا کروگی ؟
بیوی : میری ایک چھوٹی بہن ہے اُس کی شادی نہیں ہوئی ۔ بے حد سلیقہ مند ، ہمدرد اور خوش مزاج ہے اُس کے ساتھ رہ کر باقی زندگی گذار لوں گی اور اگر خدانخواستہ میں مرگئی تو آپ کیا کریں گے ؟
شوہر : میں بھی وہی کروں گا …!
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
…………………………
اُلو کی اولاد…!
٭ چھوٹا بچہ اپنے باپ سے : پپا مجھے یہ بتائیے کہ اُلو کس کو کہتے ہیں ؟
باپ نے بیٹے سے کہا بیٹا! اُلو ایک جانور کا نام ہے جسے لوگ منحوس سمجھتے ہیں ۔ لیکن بیٹا کس لئے تم یہ پوچھ رہے ہو ۔
بچہ نے بڑی معصومیت سے کہا : پپا کلاس میں ٹیچر ہر روز مجھے اُلو کی اولاد کہتے ہیں !
بابو اکیلاؔ ۔ جہانگیر واڑہ ، کوہیر
…………………………
بہانہ …!
لڑکی اپنی دادی سے : دادی ! کل سے میں کالج نہیں جاؤں گی ۔
دادی : کیوں ؟
لڑکی : محلہ کے لڑکے مجھے چھیڑتے اور تنگ کرتے رہتے ہیں ۔
دادی : لگتا ہے کالج کی پڑھائی میں دلچسپی نہیں ہے اس لئے چھیڑ چھاڑ کابہانا بنارہی ہے ۔
لڑکی : نہیں دادی میں سچ کہہ رہی ہوں ، جب بھی میں کالج کیلئے جاتی ہوں تو وہ مجھ پر فقرہ کستے ہیں اور آوازیں نکالتے ہیں ۔
دادی : میں بھی تو روزانہ اُسی راستے سے آتے جاتے رہتی ہوں لیکن مجھے ابھی تک کسی نے نہیں چھیڑا…!
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر ۔ سکندرآباد
…………………………