شیشہ و تیشہ

   

شیخ احمد ضیاء
غزل (مزاحیہ)
مشکل میں لیلیٰ مجنوں کا ہے پیار اِن دِنوں
مجنوں میاں ہیں لیلیٰ سے بیزار اِن دِنوں
میک اپ وہ دن میں کرتی ہیں سو بار اِن دِنوں
بیگم لگے ہیں کانٹوں بھرا ہار اِن دِنوں
نسوانیت کو کھا ہی گیا جینس کاچلن
گم پائلوں کی ہوگئی جھنکار اِن دِنوں
نیتا ہمارے دیش کے سب چھوڑ چھاڑ کے
رشوت کے دام میں ہیں گرفتار اِن دِنوں
کیسے چلے گا دیش ترقی کی راہ پر
بیساکھیوں پہ چلتی ہے سرکار اِن دِنوں
تھرما میٹر کو اُلٹا پکڑتے ہیں اب طبیب
حیرت سے تکتے ہیں انھیں بیمار اِن دِنوں
بے کار جتنے لوگ تھے مسند نشیں ہیں اب
تھے اہل کار جتنے ہیں بے کار اِن دِنوں
اردو کے ساتھ ساتھ اسے انگلش بھی سکھائی
Monday کو کہہ رہی ہے وہ اتوار اِن دِنوں
سیل فون و نیٹ ہیں بچوں کے اب مشغلے ضیاءؔ
ٹھپ ہے کھلونے والوں کا بیوپار اِن دِنوں
…………………………
فرق…!
٭ سعادت حسن منٹو کے ایک دوست نے ایک دن ان سے کہا : ’’منٹو صاحب، پچھلی بار جب آپ سے ملاقات ہوئی تھی تو آپ سے یہ سن کر بڑی خوشی ہوئی تھی کہ آپ نے مے نوشی سے توبہ کرلی ہے، لیکن آج مجھے یہ دیکھ کر بڑا دکھ ہوا ہے کہ آج آپ نے پھر پی ہوئی ہے‘‘۔
منٹو نے جواب دیا: ’’بھئی تم درست کہہ رہے ہو، اُس دن اور آج کے دن میں فرق صرف یہ ہے کہ اُس دن تم خوش تھے اور آج میں خوش ہوں‘‘۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
البتہ …!
٭ ایک موٹے آدمی کو ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ تم گھڑ سواری کرو دُبلے ہوجاؤ گے ۔
کچھ دن بعد اُس موٹے آدمی سے ڈاکٹر نے پوچھا کہ کیا تم دُبلے ہوگئے ؟
موٹے آدمی نے ڈاکٹر سے کہا : میں دُبلا تو نہیں ہوا البتہ گھوڑا بے حد دُبلا ہوگیا …!!
بابو اکیلا۔ جہانگیرواڑہ کوہیر
…………………………
تو کیا اب ہنس رہا ہوں …!
بیوی ( شوہر سے ) : اجی ! کیا تم میرے مرنے کے بعد روئیں گے …؟
شوہر : تو کیا اب ہنس رہا ہوں …!!
شعیب علی فیصل ۔ محبوب نگر
…………………………
بوقت ضرورت …!
٭ گراموفون کے موجد ایڈیسن کا تعارف کسی محفل میں کرایا گیا !
’’حضرات یہ ہیں مسٹر ایڈیسن جنھوں نے گراموفون کے نام سے ایک بولنے والی مشین ایجاد کی ‘‘۔
ایڈیسن نے مُسکراکر کہا ’’ مجھے صرف ایک وضاحت کرنی ہے ۔ دراصل بولنے والی مشین تو خدا نے ایجاد کی ہے ، میں نے صرف ایسی مشین ایجاد کی ہے جس کا منہ بوقت ضرورت بند بھی کیا جاسکتا ہے ‘‘۔
حبیب طلحہ العیدروس ۔ ممتاز باغ
…………………………
خاص بات …!
٭ کچھ لوگ اپنے پالتو کتوں کی خدمات سے استفادہ کرتے ہیں ۔ ایک خاتون نے بڑے فخر و مسرت کے ساتھ اپنے شوہر سے کہا کہ دیکھو ہمارا رُوبی کتنا اچھا ہے ، روز صبح سویرے پابندی سے نیوز پیپر لاکر میز پر رکھ دیتا ہے ۔
شوہر نے کہا وہ کونسی خاص بات ہے یہ کام تو بہت سے دوسرے کُتے بھی کرتے ہیں۔
بیوی نے کہا خاص بات یہی تو ہے کہ ہم نے کوئی نیوز پیپر سبسکرائب ہی نہیں کیا۔
زکریا سلطان ۔ ریاض(سعودی عرب )
………………………
مُرغ کی بانگ…!
٭ انگلستان میں لوگوں کا خیال ہے کہ مُرغ اسی وقت بانگ دیتا ہے جب کسی مقام پر کوئی نہ کوئی جھوٹ بولا جاتا ہے ۔ ایک شام کو چند دوستوں میں یہی گفتگو ہورہی تھی کہ ایک اخبار نویس آگیا وہ کہنے لگا ۔ ’’مرغ عموماً صبح کو ہی بانگ دیتے ہیں‘‘ ۔
ایک حاضر جواب بولا : ’’یہ سچ ہے کیوں کہ اسی وقت صبح کے اخبار چھپا کرتے ہیں ‘‘۔
نظیر سُہروردی۔ حیدرآباد
…………………………