شیشہ و تیشہ

   

ڈاکٹر خواجہ فریدالدین صادقؔ
غزل ( طنز و مزاح)
حکومت کا تماشہ ہورہا ہے
کہ جینا اب تو مہنگا ہورہا ہے
بہت مہنگی ہیں دالیں کیا کہیں پھر
میاں مہنگا ٹماٹہ ہورہا ہے
سیاستداں لڑکر مر رہے ہیں
نہ پوچھو ہم سے کیا کیا ہورہا ہے
رواداری کا ہندوستان میں اب
عجب سا اک خُلاصہ ہورہا ہے
حکومت کا مکاں جو بھوک کا ہے
غریبوں کا ٹھکانہ ہورہا ہے
ہے لاٹھی جس کی بھی تو بھنس اُس کی
اُن ہی کا یہ زمانہ ہورہا ہے
پڑوسن سے ملائی آنکھ تو میں
محبت کا فسانہ ہورہا ہے
ہمارے لیڈران سب عادی مجرم
سیاست میں گُھٹالہ ہورہا ہے
جلایا لاش کو پیشنٹ کی اپنی
مسیحا بھی درندہ ہورہا ہے
تمہارے دور کا تم جائزہ لو
میاں صادقؔ کہ کیا کیا ہورہا ہے
…………………………
خواتین سے گذارش …!
٭ ڈاکٹر کے مطب میں انتظار گاہ میں ایک بورڈ آویزاں تھا۔۔جس پر تحریر درج تھی:
’’خواتین سے گزارش ہے کہ دورانِ انتظار وہ آپس میں ایک دوسرے کی بیماریوں کے بارے میں گفتگو نہ کریں، کیونکہ جب وہ ڈاکٹر کے پاس پہنچتی ہیں تو ہر خاتون ہر مرض میں مبتلا ہو چکی ہوتی ہیں…!!
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
آپ کی غلطی نہیں …!
٭ لفٹ میں میاں بیوی داخل ہوئے تو بھیڑ بہت تھی ۔ شوہر ایک خوبصورت لڑکی کے ساتھ بالکل چپک کر کھڑے ہوئے تھے ، کچھ دیر بعد وہ لڑکی ان صاحب کو ایک زوردار تھپڑ مارکر بولی تمہاری ہمت کیسے ہوئی مجھے چُٹکی لینے کی ؟ لفٹ سے باہر آنے کے بعد شوہر نے بیوی کے سامنے شرمندگی سے کہا خواہ مخواہ ہی لڑکی نے تھپڑ ماردیا حالانکہ میں نے اُس کو چٹکی نہیں لی تھی …!
یہ سن کر بیوی نے اطمینان سے جواب دیا چُٹکی آپ نے نہیں میں نے لی تھی …!!
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
…………………………
خیر تم کم از کم …!
٭ ہیروئین اور اس کے شوہر کا شادی کے بعد پہلا جھگڑا تھا ، دونوں نے ایک دوسرے کو خوب بُڑا بھلا کہا اور ایک دوسرے پر چیختے چلاتے رہے بالآخر شوہر نے کہہ ہی دیا کہ ایسی لڑاکا عورت سے شادی کرکے اُس نے غلطی کی ہے !
ہیروئین نے تنک کر کہا خیر تم کم از کم یہ تو نہیں کہہ سکتے میں تمہارے پیچھے دوڑتی رہی تھی ۔
شوہر نے جواب دیا یہ درست ہے کہ تم پیچھے نہیں دوڑ رہی تھیں ! چوہے دان بھی چوہے کے پیچھے نہیں دوڑتا مگر اسے پکڑ ہی لیتا ہے !
ایم اے وحید رومانی ۔ نظام آباد
…………………………
ناممکن!
٭ کمسن طالب علم نے اپنے چچا کو پُرجوش لہجے میں مخاطب کرتے ہوئے کہا : ’’چچا! کیا آپ کو پتہ ہے کہ ایک بچے کو ہتھنی کا دودھ پلایا گیا تو ایک ہفتے میں اس کا وزن بیس پونڈ ہوگیا‘‘۔ ’’ناممکن‘‘ چچا نے نفی میں سرہلاتے ہوئے بے یقینی سے کہا۔’’ ایسا بھلا کیسے ہوسکتا ہے، کس کا بچہ تھا وہ ؟‘‘
’’ہتھنی کا…؟‘‘ طالب علم نے معصومیت سے جواب دیا۔
مرزا عثمان بیگ ۔ جمال بنڈہ
…………………………
ڈھٹائی …!
٭ بارش میں بھیگتے ہوئے ایک صاحب نے دور سے ٹیکسی آتے دیکھی تو لپک کر بیچ سڑک پر کھڑے ہوکر اُسے روکا لیکن اس وقت اُن کے غصے کی انتہا نہ رہی جب انھوں نے دیکھا کہ اُن کے عقب سے ایک خاتون نے آگے بڑھ کر ٹیکسی کا دروازہ کھولا اور ڈرائیور کے برابر بیٹھ گی ۔
یہ تو بڑی ڈھٹائی ہے وہ صاحب غصہ سے بولے : ’’ٹیکسی کو میں نے روکا تھا ‘‘
’’ضرور روکا ہوگا ‘‘ خاتون مسکراتے ہوئے بولی : ’’لیکن ڈرائیور سے شادی دو سال پہلے میں نے کی تھی !‘‘
محمد امتیاز علی نصرت ؔ ۔ پداپلی
………………………