شیشہ و تیشہ

   

انورؔ مسعود
گرانی کی گونج!
تیور دکاندار کے شعلے سے کم نہ تھے
لہجے میں گونجتی تھی گرانی غرور کی
گاہک سے کہہ رہا تھا ذرا آئِنہ تو دیکھ
کس مُنہ سے دال مانگ رہا ہے مسور کی
……………………………
لیڈرؔ نرملی
غزل (مزاحیہ )
کون چکھّے گا محبت کا مزا میرے بعد
دانت تُڑوائے گا کون اپنے بھلا میرے بعد
ناشہ Light ہے دس روٹیاں بارہ انڈے
کافی ہوگی کسے اتنی سی غذا میرے بعد
مرض کیا چیز ، مریضوں کو مٹادیتا ہوں
خواب ہوجائے گی پیشنٹو! شفا میرے بعد
ہے نئی نسل تو شیدائی فریج واٹر کی
اَوْندھا پڑجائے گا مٹی کا گھڑا میرے بعد
زندہ تھی دَم سے مرے حیدرآبادی تہذیب
ہوگا کھچڑی کی جگہ اٹلی وڈا میرے بعد
وہ مرے واسطے آتے ہوئے توشہ لائے
دوستو! جس کو بھی آئے گی قضاء میرے بعد
ڈائیٹ کنٹرول پہ رکھا تھا میں اُس لونڈے کو
سالا کھا کھاکے مرا پھول گیا میرے بعد
گندے انڈوں سے تواضع ہے مری جلسوں میں
کس پہ برسے گی اے لیڈر ؔیہ گھٹا میرے بعد
………………………
اب بتاؤ …!!
٭ دو دوست آپس میں باتیں کررہے تھے ایک نے کہا ، کل رات میری بیوی نے خوب ہنگامہ کیا ، پوری رات لڑتی جھگڑتی رہی ۔
کس بات پر … دوسرے نے پوچھا ؟
میں رات کو نشے میں دُھت گھر پہنچا ، میری بیوی بولی تمہارے لئے ایک اچھی خبر ہے اور دوسری بُری ! پھر بولی میں تم کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے چھوڑکر جارہی ہوں !
یہ سُن کر میں نے برجستہ کہا ’’اب بتاؤ بُری خبر کیا ہے …!!‘‘
ایم اے وحید رومانی ۔ نظام آباد
…………………………
مگر …!
ڈاکٹر ( مریض سے ) اگر تم شراب کی جگہ روزآنہ دودھ پینا شروع کروگے تو جلد صحت یاب ہوجاؤ گے ۔
مریض : مگر ڈاکٹر صاحب میرے ایک دوست نے دودھ پینا شروع کیا تو بڑی بُری موت مرا تھا ۔
ڈاکٹر : وہ کیسے … ؟
مریض : وہ دودھ پی رہا تھا کہ گائے اس پر گرگئی…!
محمد فاضل احمد۔ ٹولی چوکی
…………………………
گدھے کے ساتھ …!
٭ ایک شخص اپنے کتے کے ساتھ گھومنے نکلا ، کچھ دوری پر اسے ایک مسخرہ مل گیا ۔ اس نے پوچھا ارے صبح صبح اس گدھے کے ساتھ کہاں جارہے ہو …؟۔
اس شخص نے خفا ہوکر کہا ، ’’اندھے ہوگئے کیا؟ یہ گدھا نہیں کتا ہے ‘‘۔
مسخرے نے کہا : ’’تم سے کون بات کررہا ہے جی ! میں تو اس کتے سے پوچھ رہا ہوں ‘‘
سید شمس الدین مغربی ۔ ریڈہلز
…………………………
ایسا مت کہو …!
بیوی : چلو جانو میں چھپتی ہوں تم مجھے ڈھونڈنا۔ اگر ڈھونڈلیا تو ہم شاپنگ کرنے چلیں گے ۔
شوہر : اگر نا ڈھونڈ سکا تو ؟
بیوی : ایسا مت کہو نا ، میں دروازے کے پیچھے ہی تو چھپوں گی …!!
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
خلوصِ باہمی …!
٭ میاں بیوی میں زبردست جھگڑے کے بعد معاملہ طلاق کیلئے عدالت میں پہونچ گیا تو جج صاحب نے کہا طلاق کی صورت میں گھر کی تمام چیزیں دونوں میں آدھی آدھی تقسیم ہوجائیں گی ۔ اتفاق سے اُن کے تین بچے تھے جس کی بھی تقسیم ضروری تھی تو بیوی بولی ’’گھر چلو ہم طلاق کا مقدمہ اگلے سال دائر کریں گے …!!‘‘
………………………
چت بھی میری …!
٭ میاں بیوی جھگڑ رہے تھے تو بیوی نے کہا : اگر آپ جھوٹ بول رہے ہیں تو آپ مرجاؤ اور اگر میں جھوٹ بول رہی ہوں تو میں بیوہ ہوجاؤں
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
…………………………