شیشہ و تیشہ

   

انور مسعودانورؔ
مہذب!
ذرا سا سونگھ لینے سے بھی انورؔ
طبیعت سخت متلانے لگی ہے
مہذب اِس قدر میں ہوگیا ہوں
کہ دیسی گھی سے بو آنے لگی ہے
………………………
دلؔ حیدرآبادی
مزاحیہ غزل
(بیوی سے مخاطب)
او بیوی جی ، یوں شوہر کو ستانا نہیں اچھا
ہر بات میں مرضی اپنی ہی چلانا نہیں اچھا
ڈھونڈ لیتی ہو بہانہ لیکن یہ بھی سُن لو تم
بار بار اس طرح میکے کو جانا نہیں اچھا
لے رہی ہو بدلہ یہ کس بات کا مجھ سے بیگم تم
روز روز دال کھٹّا ہی کھلانا نہیں اچھا
کہہ رہا ہوں کب سے میں، کچھ اس کی کر بھی لو دوا
سامنے یوں سب کے سر کو کھجانا نہیں اچھا
جانتا ہوں ایک دن نکلے گا دِوالہ اپنا بھی
بار بار میڈم جی شاپنگ کو جانا نہیں اچھا
دل میں آگ لگاتی ہے تم دونوں کی کھسر پُھسر
بار بار یاں اپنی ماں کو بلانا نہیں اچھا
کہہ رہی ہو KBC سے لاوگی تم ایک کروڑ
سپنے شیخ چلی کے دلؔ کو دکھانا نہیں اچھا
…………………………
موسم …!!
٭ آج کل کا موسم ایسا ہے کہ پنکھے کی رفتار اگر دھیمی کرو تو چُر چُر چُر، تیز کرو تو ناک سُر سُر سُر، بند کرو تو مچھر بُھر بُھر بُھر اور اِن کے چکر میں نیند ہوئی پُھر پُھر پُھر ۔
نُصیر عارض خان ۔ ٹولی چوکی
…………………………
دراصل …!!
٭ نیا شادی شدہ جوڑا جب ہنی مون منانے کے لئے پہاڑوں کے ایک ہوٹل میں پہنچا تو منیجر نے دولہے کو دیکھتے ہی اس کا نام رجسٹر میں لکھ لیا۔
دلہن نے خوشی کے مارے منیجر سے پوچھا : ’’کیا میرے شوہر اتنے مشہور ہیں کہ آپ کو ان کا نام پتہ پوچھنے کی ضرورت ہی نہیں پڑی؟‘‘۔ منیجر نے کہا : ’’دراصل بات یہ ہے کہ آپ کے شوہر ہمارے ہوٹل میں ہرسال ہنی مون منانے آتے ہیں ‘‘۔
مبشرسید۔ چنچلگوڑہ
…………………………
فرق…!
٭ ڈاکٹر صاحب کا ٹی وی خراب ہوگیا ، انھوں نے اسے ٹھیک کرنے کیلئے ماہر کو بُلایا ٹی وی ٹھیک کرنے والے ماہر نے اپنی اُجرت 500/- روپئے بتائی اور کہا جو پُرزہ خراب ہوگا آپ اپنے پیسوں سے منگوائیں گے !
ڈاکٹر صاحب نے اس سے کہا بھائی تم تو ہم سے دوچار ہاتھ آگے نکل گئے میں مریضوں کے معائنے کے بعد تین سو 300/- روپئے لیتا ہوں ۔
ٹی وی ٹھیک کرنے والے ماہر نے جواب دیا، وہ تو ٹھیک ہے ڈاکٹر صاحب مگر ہم میں اور آپ میں فرق یہ ہے کہ ہم گیارنٹی بھی دیتے ہیں ۔
ایم اے وحید رومانی ۔ نظام آباد
…………………………
پبلسٹی…!
٭ ایک کنجوس رئیس اپنی زندگی کے آخری ایام میں وصیت نامہ لکھوا رہا تھا ۔ اس نے وکیل سے کہا : اور یہ لکھو کہ میرے ہر اُس ملازم کو جو پانچ سال سے زیادہ عرصہ سے میرے ہاں کام کررہا ہے اُسے میری جائیداد میں سے پانچ ہزار روپئے دیئے جائیں ۔
جو وکیل وصیت لکھ رہا تھا اُس نے متاثر ہوکر کہا : ’’یہ تو اپ نے کمال ہی کردیا۔ ایسی سخاوت کی مثال اس دور میں مشکل ہی سے ملے گی ‘‘۔
کنجوس دولتمند آدمی نے رازدارانہ لہجے میں کہا ،’’ سخاوت وخاوت کچھ نہیں ہے۔ یہ تو صرف پبلسٹی کیلئے ہے ، ورنہ میرے ہاں کوئی ملازم ایسا نہیں ہے جو ایک سال سے زیادہ عرصہ سے کام کررہا ہو ‘‘۔
محمد امتیاز علی نصرت ؔ ۔ پداپلی
…………………………
بدل دونگا!
شوہر : ’’اگر اس ملک کو چلانے کی باگ ڈور میرے ہاتھ میں آجائے تو میں سب کچھ بدل دونگا‘‘۔
بیوی : سب کچھ بعد میں بدل لینا سب سے پہلے تم اپنا پائجامہ بدل لو ، صبح سے اُلٹا پہنے ہوئے گھوم رہے ہو‘‘۔
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر ۔ نظام آباد
…………………………