شیشہ و تیشہ

   

سید اعجاز احمد اعجازؔ
نیا سال …!
ساری دنیا ہے خوش اب نئے سال میں
کیک کاٹیں گے خود سب نئے سال میں
ناچنے میں بسر ہوگئی ساری شب
سننے والا ہی ہے کب نئے سال میں
عمر گھٹتی ہی جاتی ہے ہر سال ہی
یہ سمجھتے نہیں سب نئے سال میں
ساری خوشیاں نئے سال کی عارضی
عقل دے اُن کو یارب نئے سال میں
اب کے ہم کو الیکشن میں ہے دیکھنا
کون کس کا ہے اب نئے سال میں
جی رہے ہیں سبھی اب اسی آس میں
اب بڑھے گا بھی منصب نئے سال میں
بیویوں کا تقاضہ ہے اعجازؔ یہ
لائیں گے ساڑیاں کب نئے سال میں
…………………………
عابی مکھنوی
سنا ہے سال بدلے گا…!
نتیجہ پھر وہی ہوگا سنا ہے چال بدلے گا
پرندے بھی وہی ہونگے شکاری جال بدلے گا
بدلنے ہیں تو دن بدلو بدلتے ہو تو ہندسے ہی
مہینے پھر وہی ہونگے سنا ہے سال بدلے گا
وہی حاکم ، وہی غربت ، وہی قاتل ، وہی غاصب
بتاؤ کتنے سالوں میں ہمارا حال بدلے گا
اگر ہم مان لیں عابیؔ مہینہ ساٹھ سالوں کا
بتاؤ کتنے سالوں میں ہمارا حال بدلے گا
مرسلہ : ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
محمد نواز
سنا ہے کل سے نیا سال ہو گا
خیمہ زن جب تیرا جمال ہو گا
ہر کلی میں یہی سوال ہو گا
آپ نے جس سے محبت کی ہے
وہ شخص کتنا باکمال ہو گا
گئے لمحات کو سوچا نہ کرو
تیرے ماضی میں میرا حال ہو گا
جب بھی شکوہ زبان پر آیا
عشق کا بس وہیں زوال ہو گا
سوکھی ٹہنی کو دیکھ کر سوچا
تیرے بن کیا ہر کا حال ہو گا
اک برس اور تیرے بن بیتا
سنا ہے کل سے نیا سال ہو گا
………………………
فرح بھٹو
(خیالی پلاؤ)’’نیا سال آنے کو ہے‘‘
ڈھل جائیگی ظلمت کی رات نیا سال آنے کو ہے
کرو نہ اب دکھ کی کوئی بات نیا سال آنے کو ہے
شہید کی ماں نے اپنے آنسوں پونچھ کر یہ کہا
بلند ہیں ہمارے جذبات نیا سال آنے کو ہے
ہوگی سال نو کی صبح اجلی اجلی روشن روشن
حسین ہوں گے سب لمحات نیا سال آنے کو ہے
میری دھرتی سیراب ہوگی سکھ کے ساون سے
خوشیوں کی ہوگی برسات نیا سال آنے کو ہے
بچھڑے ملے گے آخر بھولے بھی گھر لوٹے گے
پھر ہوگا ہاتھوں میں ہاتھ نیا سال آنے کو ہے
کئی معصوم آنکھوں نے سہانے خواب دیکھے ہیں
تعبیر ان کی لائے گا سات نیا سال آنے کو ہے
اداس چہروں پر ہنسی کھلکھلائے گی
دیکھ لینا یہ کرامات نیا سال آنے کو ہے
وطن پر جان دیتے ہیں ہم وفادار اتنے ہیں
بدل ڈالیں گے یہ حالات نیا سال آنے کو ہے
زندگی کی بساط پر لینی ہمیں بازی فرحؔ
دینی ہے شر کو مات نیا سال آنے کو ہے
…………………………
خدا خیر کرے کہ یہ سال !!
پھر نیا سال آنے کو ہے
خدا خیر کرے کہ یہ سال
گیا سال کے زخموں پہ مرہم رکھے
خدا کرے کہ یہ نئی خوشیوں کی نوید لائے
کے بیتا سال بہت سے درد دے گیا
بہت پیاروں کو بہت اپنوں کو ساتھ لے گیا
لیکن…
وہ اپنے لوگ جن کے دم سے زندگی تھی
مسکراہٹیں تھیں
وہ یاد نہیں آئیں گے
کیونکہ
یاد تو اُن کو کرتے ہیں جو بھول جائیں
اور جو ہر دھڑکن میں بستے ہوں
اُن کو کیسے بھلائیں
لیکن
کہیں گئے (بیتے)سال کے ملبے تلے
زندگی پھر مسکرا رہی ہے
بہار پھر آ رہی ہے …!!
…………………………