شیشہ و تیشہ

   

فرید سحر ؔ
نئے برس …!!
ہم بھی غزل کو گائیں گے یارو نئے برس
رنگ اپنا ہم جمائیں گے یارو نئے برس
ڈفلی نئی بجائیں گے یارو نئے برس
کرتب بھی ہم دکھائیں گے یارو نئے برس
ایکٹنگ ہماری دیکھنے اسٹیج پر یہاں
مُردے بھی اُٹھ کے آئیں گے یارو نئے برس
گھپلے،گُھٹالے دیش میں کوئی کرے اگر
اس کی چتا جلائیں گے یارو نئے برس
محفل کو لُوٹنے کے لئے ہم کلام بھی
اُستاد کا سُنائیں گے یارو نئے برس
ہندی میں اک لکھیں گے گجل اور کسم سے پھر
اُردو میں ہم سُنائیں گے یارو نئے برس
مانگے جو گھوڑے جوڑے میں لاکھوں روپئے اگر
مُرغا اُسے بنائیں گے یارو نئے برس
برسوں سے پڑھ رہے ہیں فقط جس غزل کو ہم
پُورا برس چلائیں گے یارو نئے برس
کل تک تو صرف سُنتے رہے اُن کی ہم سحرؔ
اب اُن کا بھیجہ کھائیں گے یارو نئے برس
…………………………
ڈاکٹری نسخہ…!!
مریض (ڈاکٹر سے ) : ڈاکٹر صاحب اس پرسکرپشن میں آپ نے جو دوائیاں لکھی ہیں اُس میں سے سب سے اوپر والی دوا نہیں مل رہی …؟
ڈاکٹر : وہ دوائی نہیں ہے ۔ میں تو قلم چلاکر دیکھ رہا تھا کہ چل رہا ہے یا نہیں …!؟
مریض : ڈاکٹر صاحب آپ نے تو غضب کردیا ۔ میں 52 میڈیکل شاپس گھوم کر آیا ہوں ، آپ کی ہینڈرائٹنگ کے چکر میں ۔ ایک میڈیکل والے نے یہ بھی کہا کہ کل منگوادوں گا ۔ دوسرا کہہ رہا تھا … یہ کمپنی بند ہوگئی ، دوسری کمپنی کی دوں کیا …؟ تیسرا کہہ رہا تھا … اس کی بہت ڈیمانڈ ہے ۔ یہ تو بلیک میں ہی مل پائے گی ۔ چوتھا تو بہت ہی ایڈوانس تھا … کہنے لگا یہ تو کینسر کی دوا ہے … کینسر کس کو ہوگیا ؟
نُصیر عارض خان ۔ ٹولی چوکی
…………………………
جیسے کو تیسا !!
٭ ایک شخص نے ویران سڑک پر ایک راہگیر کو روک کر پوچھا ’’تم نے کسی پولیس والے کو آتے جاتے تو نہیں دیکھا ‘‘۔
راہگیر نے جواب دیا ’’نہیں تو ‘‘
اُس شخص نے جیب سے چاقو نکالی اور کہا ’’تو پھر جیب میں جو کچھ بھی ہے نکال دو ‘‘۔
راہگیر نے جیب میں ہاتھ ڈالا اور ریوالور نکال کر کہنے لگا ’’میری جیب میں تو یہی ہے اب تم بتاؤ تمہاری جیب میں کیا ہے ؟‘‘
نایاب شبنم ۔ نرمل
…………………………
خوشی کی بات …!!
٭ مالک ( نوکر سے ) کل شادی ہے اور مجھے پتہ چلا ہے کہ تم نے شادی کے رقعے ابھی تک تقسیم نہیں کئے ۔
نوکر : جی حضور ! جب شادی میں سب مہمان تشریف لائیں اور آپ سب رقعے انھیں اپنے دستِ مبارک سے دیں تو مہمانوں کو بڑی خوشی ہوگی ۔
شعیب علی فیصل ۔ محبوب نگر
…………………………
ہمدردی کا صلہ…!
٭ بوڑھے میاں بیوی نے اپنی صحت بحال رکھنے کیلئے روزانہ دو میل پیدل چلنے کا پروگرام بنایا۔ چنانچہ وہ صبح پیدل چلے۔ ایک میل ہی چلے تھے کہ دونوں بہت تھک گئے۔ بوڑھے نے بیوی سے پوچھا: تم تھک تو نہیں گئیں؟
بیوی بہت تھک گئی تھی لیکن شوہر کی ہمدردی میں بولی: ’’نہیں تو ابھی تو میں دو میل اور چل سکتی ہوں۔‘‘
اس پر بوڑھے نے کہا۔
واپس گھر جاؤ اور کار لے کر آؤ ، میں بہت تھک گیا ہوں۔
فضل الرحمن ۔حیدرآباد
…………………………
’برڈ فلو‘
استاد(شاگرد سے ) : آپ کل اسکول کیوں نہیں آئے تھے؟
شاگرد: سر مجھے برڈ فلو ہو گیا تھا۔
استاد: برڈ فلو تو مرغیوں کو ہوتا ہے۔
شاگرد: آپ نے روز روز مرغا بنا کر انسان کہاں رہنے دیا مجھے۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………