شیشہ و تیشہ

   

ڈاکٹر سید خورشید علی ساجدؔ
دُنیا میں…!
ظلم کا بول بالا دنیا میں
تیرگی کا اُجالا دنیا میں
ہائے کیا ہوگیا ہے انساں کو
کتنے ظلموں کو پالا دنیا میں
…………………………
وحید واجد (رائچور)
بُرے دن ہیں …!
اب تو اک ایک پل بُرے دن ہیں
کب ہو جیون سَپَھل بُرے دن ہیں
ہر’’سبھا‘‘ میں بھی تُو تُو میں میں ہے
کیا سُناؤں غزل بُرے دن ہیں
…………………………
انور مسعود
وغیرہ وغیرہ …!!
ہے آپ کے ہونٹوں پر جو مسکان وغیرہ
قربان گئے اس پہ دل وجان وغیرہ
بلی تو یو نہی مفت میں بد نام ہوئی ہے
تھیلے میں تو کچھ اور تھا سامان وغیرہ
بے حرص و غرض فرض ادا کیجئیے اپنا
جس طرح پولس کرتی ہے چالان وغیرہ
اب ہوش نہیں کوئی کہ بادام کہاں ہے
اب اپنی ہتھیلی پہ ہیں دندان وغیرہ
کس ناز سے وہ نظم کو کہہ دیتے ہیں نثری
جب اس کے خطا ہوتے ہیں اوزان وغیرہ
ہر شرٹ کی بشرٹ بنا ڈالی ہے انورؔ
یوں چاک کیا ہم نے گریباں وغیرہ
…………………………
معصومیت !
٭ ایک صاحب کے گھر میں چور گھس آیا ۔ انھوں نے بڑی ہوشیاری سے کام لیتے ہوئے چور کی کنپٹی پر پستول رکھا اور ہاتھ اوپر کرایا اور منہ دیوار کی طرف کرکے کھڑا کردیا اب سوچنے لگے کہ شور مچاکر محلے والوں کو بلایا جائے یا فون پر پولیس کو اطلاع دی جائے ۔ اسی دوران ان کا چھوٹا بیٹا پانی کا گلاس لے کر بھاگتا ہوآیا اور کہنے لگا : ’’ابو! ابو ! پستول میں پانی بھرلیں ، یہ پانی کے بغیر نہیں چلتا !!!‘‘
………………………
آخری نمبر!
٭ بیٹے کا رزلٹ دیکھ کر باپ نے غصے سے گرجتے ہوئے کہا ، خدا کی پناہ یہ رزلٹ ہے تمہارا؟ بیس بچوں کی کلاس میں تم آخری نمبر پر آئے ہو ، اس سے برا رزلٹ میں نے آج تک نہیں دیکھا ہے ‘‘۔
بچے نے معصومیت سے کہا : ابو کیا ہمیں اﷲ کاشکر ادا نہیں کرنا چاہئے کہ کلاس میں بیس سے زائد بچے نہیں تھے !!!
ڈاکٹر فوزیہ چودھری ۔ بنگلور
…………………………
ایسے پیتے ہیں …!؟
٭ ایک بڑھیا سینما ہال میں کولڈ ڈرنک کی بوتل لے کر بیٹھی تھی ۔ کبھی 15 منٹ میں بوتل منہ کو لگاتی کبھی 20منٹ میں ۔
پاس بیٹھے ایک آدمی کو غصہ آگیا ، اُس نے بڑھیا سے بوتل چھینی اور ایک گھونٹ میں پی کر بولا : ’’ایسے پیتے ہیں ‘‘ ۔
بڑھیا بولی : پر بیٹا میں تو پان تھوک رہی تھی…!!
سید شمس الدین مغربی ۔ ریڈہلز
…………………………
تسلی …!!
٭ ملبوسات کی دکان پر سیلز گرل ایک خاتون کو ہر طرح کے ملبوسات دکھا دکھا کر تھک گئی ۔ خاتون کے سامنے کپڑوں کا انبار لگ گیا مگر انہیں کوئی لباس پسند نہ آیا۔ آخر سیلز گرل تھکے تھکے لہجے میں بولی : ’’ مجھے افسوس ہے آپ کو کوئی ڈریس پسند نہیں آیا ‘‘۔
’’ کوئی بات نہیں …‘‘ خاتون نے تسلّی دینے والے انداز میں کہا : ’’تمہیں دِل چھوٹا کرنے کی ضرورت نہیں ، میں تو ویسے ہی فریج خریدنے کے ارادے سے گھر سے نکلی تھی …!!‘‘۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
چُپ رہنے کی وجہ …!
٭ ایک بھکاری دوسرے بھکاری سے : ’’ابھی ابھی ایک شخص تمہارے سے کیا بات کررہا تھا …!؟‘‘
دوسرا بھکاری : وہ پوچھ رہا تھا کہ میں روز کتنے روپئے کمالیتا ہوں …؟
’’تم نے کیا کہا ‘‘ پہلے بھکاری نے پوچھا ۔
دوسرا بھکاری : ’’میں چُپ رہا …!!‘‘
’’کیوں ‘‘ پہلے بھکاری نے پوچھا ۔
مجھے ایسا لگا کہ وہ شخص انکم ٹیکس کا انسپکٹر ہے …!!‘‘ دوسرے بھکاری نے جواب دیا ۔
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر ۔ سکندرآباد
…………………………